The Brave Pakistan

The Brave Pakistan Stay up to date with the latest news and happenings in Pakistan and around the world.

28/08/2023
آئی ایم ایف کا پیٹرول پر سیلز ٹیکس 11 فیصد سے بڑھا کر 17فیصد کرنے کا مطالبہحکومت جی ڈی پی کا ایک فیصد تک ٹیکس وصولی بھی ...
01/02/2023

آئی ایم ایف کا پیٹرول پر سیلز ٹیکس 11 فیصد سے بڑھا کر 17فیصد کرنے کا مطالبہ
حکومت جی ڈی پی کا ایک فیصد تک ٹیکس وصولی بھی بڑھائے، پاکستان 200ارب کے ٹیکسز بڑھانے پر راضی، نئے ٹیکسز سے متعلق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تناؤ،
یکم فروری 2022ء) آئی ایم ایف نے پیٹرول پر سیلز ٹیکس 11 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کرنے کا مطالبہ کردیا ہے، آئی ایم ایف نے جی ڈی پی کا ایک فیصد تک ٹیکس وصولی بڑھانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ اے آروائی نیوز کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نئے ٹیکسز لگانے کیلئے تناوٴ ہے ،آئی ایم ایف نے پیٹرول پر سیلز ٹیکس 11 فیصد سے بڑھا کر 17فیصد کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔
حکومت جی ڈی پی کا ایک فیصد تک ٹیکس وصولی بڑھائے، جس پرپاکستان 200ارب کے ٹیکسز بڑھانے پر راضی ہوا ہے۔ دوسری جانب وفاقی ادارہ شماریات نے مہنگائی کے ماہانہ اعدادوشمار جاری کردیئے ہیں، جس کے تحت ایک ماہ میں مہنگائی میں2.90 فیصد کا اضافہ ہوا، جنوری میں افراط زر کی شرح 27.55 فیصد تک پہنچ گئی، شہروں کی نسبت ایک ماہ میں دیہی علاقوں میں مہنگائی میں اضافہ ہوا، ایک ماہ میں دیہی علاقوں میں مہنگائی میں 3.62 فیصد کا اضافہ ہوا، شہری علاقوں میں مہنگائی کی شرح میں 2.36 فیصد کا اضافہ ہوا، مرغی، گندم، آٹا، چاول، پیاز، دال مونگ، سبزیاں بھی مہنگی ہوئیں، گھروں کے کرایوں سمیت تعمیراتی میٹریل بھی مہنگا ہوا۔
دوسری جانب عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی روکنے کے لئے اسٹیٹ بینک شرحِ سود میں اضافہ کرے گا۔فچ کے مطابق پاکستانی روپے کی قدر میں مسلسل کمی کے وسیع معاشی اثرات ہوں گے اور فوری طور پر اس سے درآمدی مہنگائی بڑھے گی۔عالمی ریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ مہنگائی روکنے کے لئے اسٹیٹ بینک شرحِ سود میں اضافہ کرے گا اور یہ عوامل پاکستان کے معاشی منظر نامے کا چیلنج اجاگر کریں گے۔ روپے کی بے قدری پاکستان کو آئی ایم ایف سے اضافی رقوم کے حصول میں مددگار ہوگی۔

دہشت گردوں کو کون واپس لایا؟کون کہتا رہا کہ جہادی پاکستان کے دوست ہیں؟شہبازشریف کی تحریک انصاف پر الزامات کی بوچھاڑفوری ...
01/02/2023

دہشت گردوں کو کون واپس لایا؟کون کہتا رہا کہ جہادی پاکستان کے دوست ہیں؟شہبازشریف کی تحریک انصاف پر الزامات کی بوچھاڑ
فوری طور پر مناسب اقدامات نہ کیے تو دہشت گردی پاکستان میں پھیل جائے گی‘10 برسوں میں 417 ارب روپے خیبرپختونخوا کو انسداد دہشت گردی کے لیے ادا کیے گئے یہ پیسہ کہاں خرچ ہوا؟ .وزیراعظم کا وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو
ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم فروری ۔2023 ) وزیر اعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ ملک میں دہشت گردی کا ناسور دوبارہ سر اٹھارہا ہے،
سوال یہ ہے کہ ان دہشت گردوں کو کون واپس لایا؟ کس طرح دوبارہ پاکستان کا امن خراب ہوا؟ کس نے کہا تھا یہ جہادی ہیں اور پاکستان کے دوست ہیں؟ کس نے کہا تھا ان لوگوں نے ہتھیار ڈال دیے اور یہ ملک کی ترقی میں حصہ لیں گے.
وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے دہشت گردی کے خاتمے کا عزم دہراتے ہوئے کہا کہ فوری طور پر مناسب اقدامات نہ کیے تو دہشت گردی پاکستان میں پھیل جائے گی پشاور مسجد حملے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے بہادر اور غیور عوام کی ہمت کو الفاظ میں بیان نہیں کر سکتے، پشاور حملے میں جانیں قربان کرنے والوں کو پاکستان ہمیشہ یاد رکھے گا.
انہوں نے کہاکہ انسداد دہشت گردی کے اقدامات کی مد میں این ایف سی ایوارڈ کے تحت گذشتہ 10 برسوں میں 417 ارب روپے خیبرپختونخوا کو ادا کیے جا چکے ہیں تاکہ اس حوالے سے ان کی جائز ضروریات پوری ہوسکیں یہ 417 ارب روپے خاص طور پر انسداد دہشت گردی کے اقدامات کے لیے مختص تھے، خدا جانے اتنے بڑی رقم کہاں چلی گئی، 10 سال وہاں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت رہی، آج وہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس وسائل نہیں ہیں تو یہ 417 ارب روپے کہاں گئے؟ .
انہوں نے کہا کہ اس تمام عرصے کے دوران کسی اور صوبے کو اس مد میں کوئی رقم نہیں دی گئی، صرف خیبرپختونخوا کو یہ رقم ادا کی گئی، میں یہاں سیاسی پوائنٹ سکورنگ نہیں کررہا بلکہ حقائق پر بات کررہا ہوں انہوں نے کہا کہ آپ کو 40 ارب سال کا مل رہا ہو تو پھر آپ کا یہ شکوہ بنتا نہیں ہے کہ ہمارے محکمہ انسداد دہشت گردی میں کمزوریاں ہیں یا ان کے پاس مطلوبہ سامان اور تربیت نہیں ہے، یہ سب باتیں ناقابل یقین ہیں، فنڈز نہ ملنے کا شکوہ کرنا حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش ہے.
دریں اثنا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ خیبر پختونخوا کو دہشت گردی سے لڑنے کے لیے نیشنل فنانس ایوارڈ (این ایف سی) کی مد میں 2010 سے 417 ارب روپے دیے جاچکے ہیں جس کی بنیاد پر فنڈز کی کمی کی شکایت کا جواز نہیں بنتا ملک دہشت گردی کی لہر کی زد میں ہے اور 30 جنوری کو پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں ہونے والے حملے کے نتیجے میں اب تک 100 سے زائد اموات ہوچکی ہیں اورمتعدد افراد زخمی ہوئے.
شہباز شریف نے کہا کہ ان کے لیے آج کے اجلاس میں سب سے اہم مسئلہ دہشت گردی کا ہے اور وہ عوام کے سامنے حقائق رکھنا چاہتے ہیں انہوں نے خیبرپختونخوا کی سابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعت جو کہ صوبے میں 10 سال سے برسرِ اقتدار تھی کی فنڈز کی کمی کی شکایت ’ناقابلِ یقین ہے. وزیر اعظم نے کہا کہ خیبرپختونخوا دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن سٹیٹ رہی ہے اور تمام صوبوں نے اپنے حصے میں سے اس صوبے کے لیے فنڈز مختص کیے 2010 سے پاکستانیوں کی تمام کمائی کا ایک فیصد خیبرپختونخوا کے لیے وقف کیا گیا‘انہوں نے کہا کہ یہ فنڈز صوبے کی دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں میں ان کی صلاحیت بڑھانے جیسے کہ اسلحے کی خریداری، بلٹ پروف گاڑیوں اور سامان، ٹریننگ، سی ٹی ڈی کے قیام اور دیگر سکیورٹی ضروریات کے لیے دیے گئے تھے.
وزیراعظم نے کہا کہ وہ دہشت گردی کے مسئلے پر سیاست نہیں کر رہے بلکہ وہ اعداد و شمار کی بنیاد پر بات کر رہے ہیں ان 13 سالوں میں نیکٹا اور سی ٹی ڈی جیسے اداروں کا قیام بھی عمل میں آیا شہباز شریف نے این ایف سی فنڈ سے متعلق کہا کہ 10 سال سے پی ٹی آئی حکومت میں رہی مگر خدا جانے یہ رقم کہاں گئی؟انہوں نے کہا کہ اتنے سالوں میں انہوں نے وفاق سے ایک روپیہ نہیں بھی نہیں لیا اور اپنے موجودہ وسائل کو عوام کے لیے صرف کیا.
وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان نے بہت قربانیاں دی ہیں اور فوجی آپریشنز جیسے کہ رد الفساد اور ضربِ عضب میں دہشت گردوں کو کاری ضرب لگی ہے لیکن اب پھر دہشت گردی کا ناسور پھر سے سر اٹھا رہا ہے انہوں نے کسی جماعت کا نام لیے بغیر کہا کہ کس نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان مین سٹریم ہوں گے اور پر امن ہوجائیں گے مگر آج ایسا نہیں ہو رہا اس کابینہ کے اجلاس میں دہشت گردی سے سارے مسئلے کم تر ہیں اور یہ سب سے اہم ہے.
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی زیر صدارت گذشتہ روز ہونے والی کور کمانڈرز کانفرنس میں بھی قصورواروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے عزم کا اظہار کیا گیا تھا گزشتہ روز بھی وزیر دفاع خواجہ آصف نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہا تھا کہ جس طرح کی دہشت گردی ہے اس کے خلاف ضرب عضب آپریشن جیسا اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے یہ اے پی ایس سانحے سے کم سانحہ نہیں، جو پشاور میں ہوا اے پی ایس سانحے کے وقت بھی تمام سیاست دان اکٹھے ہوئے تھے اس وقت قوم کو تمام تر اختلافات کے باوجود اتفاق رائے اور مل بیٹھ کر بات چیت کرنے کی ضرورت ہے.
اس سے قبل پشاور میں ہونے والے حملے پر سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے کہا تھا کہ یہ نہایت اہم ہے کہ ہمیں اپنی پولیس کو فورس کو بہتر سازوسامان سے لیس کرنا چاہیے اور انٹیلی جنس جمع کرنے کے عمل کو مزید موثر بنانے کی ضرورت ہے.

Address

Qasimabad
Hyderabad
71000

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when The Brave Pakistan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category


Other Hyderabad convenience stores

Show All