United States of Islam

United States of Islam Powerful statements are always a great choice.

پلان مکمل تھا، لیکن۔۔۔رضا شاہ پہلوی کی بائیولوجیکل وارث اور سسراعیلیوں کی بہو، تخت فارس پر براجمان ہونے کے لیے تیار بیٹھ...
16/06/2025

پلان مکمل تھا، لیکن۔۔۔

رضا شاہ پہلوی کی بائیولوجیکل وارث اور سسراعیلیوں کی بہو، تخت فارس پر براجمان ہونے کے لیے تیار بیٹھی تھی۔ لیکن سبز چوغہ پوش بزرگوں کی جانب سے سسراعیلی طیاروں کی تباہی اور فارس کی سرزمین سے آلِ یعقوب پر برسنے والے میزائلوں نے اس منصوبے کو فی الحال روک دیا ہے۔

رضا پہلوی کی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ تصاویر منظر عام پر آ چکی ہیں۔ وہ اچانک ایرانی سیاست کے حوالے سے سامنے آیا ہے اور حالیہ جنگ کو ایرانی حکمرانوں کی ناکامی قرار دے رہا ہے۔

ایک اور تصویر میں رضا شاہ پہلوی کی پوتی، ایمان پہلوی اور اس کے یہودی شوہر، بریڈلی شرمین کی شادی دِکھائی گئی ہے۔ یہ تقریب 8 جون کو پیرس میں منعقد ہوئی، جس میں شاہی خاندان کے تمام افراد نے شرکت کی، بشمول 84 سالہ سابقہ ملکہ ایران، فرح پہلوی۔ ایمان پہلوی اس وقت امریکن ایکسپریس میں سینئر منیجر کے طور پر کام کر رہی ہے۔

تیسری تصویر میں رضا پہلوی کی بیوی، یاسمین پہلوی کی انسٹاگرام اسٹوری دیکھی جا سکتی ہے۔ اس متنازعہ پوسٹ میں یاسمین نے اسرائیل کے حق میں پیغام شیئر کیا، جس میں ایک دیوار پر لکھا تھا:
"The most of them, Israel — the Iranian people are behind you"
(یعنی: "زیادہ تر ایرانی، اسرائیل کے ساتھ ہیں")
یہ پیغام ایران کی عوامی رائے اور سرکاری پالیسی کے برعکس ہے، جس سے تاثر ملا کہ ایرانی عوام اسرائیل کی حمایت کرتے ہیں۔

رضا اور یاسمین پہلوی، ایران کی موجودہ اسلامی حکومت کے شدید ناقدین ہیں اور خود کو ایران کے "جمہوری مستقبل" کے دعویدار کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ 2023 سے وہ کئی بار اسرائیل کے دورے کر چکے ہیں اور اسرائیلی قیادت کے ساتھ قریبی روابط رکھتے ہیں۔

حالیہ حملے اس بات کا ثبوت ہیں کہ ایران میں حکومت کی تبدیلی (رجیم چینج) ان کا اصل ہدف ہے۔ ایران کی اعلیٰ قیادت پر براہ راست حملے، اسی منصوبے کی اہم کڑی ہیں۔ ایران میں غداروں اور مخبروں کا نیٹ ورک انہی لوگوں اور ان کے ہمدردوں کی مدد سے چل رہا ہے۔

اسرائیل نے اپنے اس آپریشن کو "Rising Lion" کا نام دیا ہے، جو کہ رضا شاہ پہلوی کی حکومت کے پرچم کا لوگو تھا۔ امریکہ اس منصوبے کی مکمل حمایت کر رہا ہے۔

منصوبہ کچھ یوں ہے:

1. ایران میں رجیم چینج کروا کر شاہی نظام دوبارہ نافذ کیا جائے،

2. رضا پہلوی کو تخت پر بٹھایا جائے،

3. پھر گریٹر اسرائیل کے منصوبے کا آغاز ہو،

4. ایران کے بعد پاکستان کو نشانہ بنایا جائے۔

پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے ہندوتوا نظریے کے حامیوں کے ساتھ مل کر اندرونی خلفشار اور خانہ جنگی کو ہوا دینے کی کوشش کی جائے گی۔ اس منصوبے کے تحت نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر عرب اور مسلم ممالک کو بھی نشانہ بنایا جائے گا، تاکہ اسرائیل اور امریکہ کا علاقائی تسلط قائم ہو سکے۔

رضا پہلوی کے ایران کی فوج اور انٹیلی جنس اداروں میں بڑے پیمانے پر اثر و رسوخ کے شواہد موجود ہیں۔ یہ لوگ ایجنٹس کے طور پر کام کر رہے ہیں اور ایران کے اندرونی معاملات کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

اب وقت آ چکا ہے کہ اسلامی دنیا بیدار ہو۔
یہ معاملہ صرف ایران کا نہیں، بلکہ پوری امت مسلمہ کی بقا کا ہے۔

اسلامی ممالک کو اس سازش کو سرخ لکیر سمجھتے ہوئے اتحاد، سفارت، اور حکمت عملی کے ذریعے اس گٹھ جوڑ کو ناکام بنانا ہوگا۔
ایران کی سفارتی، اخلاقی اور جہاں ممکن ہو، خفیہ مدد کی جائے — کیونکہ یہ جنگ صرف میزائلوں کی نہیں، بیانیے، شناخت اور خودمختاری کی بھی ہے۔

#خاں🍁

https://whatsapp.com/channel/0029Vahuxn3Fy72I4szCBS09

27/05/2025

برکینا فاسو ایک ایسا #ملک ہے جس نے حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا کی توجہ تب حاصل کی جب اسکے نوجوان فوجی حکمران کی وولہ انگیز تقاریر منظر عام پر آئیں جس میں غلامی سے آزادی اور اپنی معدنیات پر غیر ملکی قبضہ سے نکلنے کی بات کی گئ اسی ملک ک تاریخ میں آج سے 40 سال پہلے ایسا ہی ایک لیڈر دیکھنے کو مل تھا جس کو افریقہ کے سب سے بڑے بیٹوں میں سے ایک کا نام دیا جاتاہے
#تھامس سنکارا

#فرانس اور سی آئی اے کی حمایت یافتہ بغاوت میں تختہ الٹنے سے پہلے برکینا فاسو میں اپنے مختصر 4 سال کے اقتدار میں تھامس سنکارا کی کامیابیوں کا خلاصہ یہ ہے:

2.5 ملین بچوں کو چند ہفتوں میں گردن توڑ بخار، زرد بخار اور خسرہ سے بچاؤ کے ٹیکے لگائے گئے۔

– انہوں نے ملک گیر خواندگی کی مہم شروع کی، جس سے شرح خواندگی 1983 میں 13% سے بڑھ کر 1987 میں 73% ہو گئی۔

- اس نے #صحرا کو روکنے کے لیے 10 ملین سے زیادہ درخت لگائے

– اس نے غیر ملکی امداد کے بغیر #قوم کو ایک دوسرے کے ساتھ باندھنے کے لیے سڑکیں اور #ریلوے تعمیر کی۔

اس نے #خواتین کو اعلیٰ سرکاری عہدوں پر تعینات کیا، انہیں کام کرنے کی ترغیب دی، انہیں #فوج میں بھرتی کیا، اور #تعلیم کے دوران حمل کی چھٹی دی گئی۔

- اس نے خواتین کے حقوق کی حمایت میں خواتین کے جنسی اعضا کو مسخ کرنے، جبری شادیوں اور تعدد ازدواج کو غیر قانونی قرار دیا۔

اس نے #جاگیرداروں سے زمین کی دوبارہ تقسیم کی اور اسے براہ راست کسانوں کو دے دیا۔ تین سالوں میں گندم کی پیداوار 1700 کلو گرام فی ہیکٹر سے بڑھ کر 3800 کلو گرام فی ہیکٹر تک پہنچ گئی، جس سے ملک خوراک میں خود کفیل ہو گیا تھا۔۔۔
*🐎🚩ابدالی🖤🏴‍☠️*
https://whatsapp.com/channel/0029Vahuxn3Fy72I4szCBS09

*جس طرح پاکستان میں بھارتی پراکسیز ایکٹیو ہیں معصوم بے گناہ شہریوں کو کالعدم (ٹی ٹی پی) (بی ایل اے) کی مدد سے نشانہ بنا ...
21/05/2025

*جس طرح پاکستان میں بھارتی پراکسیز ایکٹیو ہیں معصوم بے گناہ شہریوں کو کالعدم (ٹی ٹی پی) (بی ایل اے) کی مدد سے نشانہ بنا رہے ہیں اسی طرح پاکستان کو بھی بھارت میں چل رہی علیحدگی پسند تحریکوں کو فروغ دینا چاہئیے اس وقت پورے بھارت میں 20 کے قریب علیحدگی پسند تحریکیں چل رہی ہیں۔۔۔*

1. جن میں سر فہرست *مقبوضہ جموں کشمیر* میں حریت پسند رہنماؤں کی تحریک ہے۔۔۔

*2. شمال مشرقی بھارت*

یہ خطہ *7 ریاستوں*(آسام، ناگالینڈ، منی پور، میزورم، تریپورہ، اروناچل پردیش، میگھالیہ) پر مشتمل ہے، جہاں **10 سے زائد** علیحدگی پسند/خودمختاری گروہ سرگرم ہیں:

- *ناگالینڈ*: NSCN-IM اور NSCN-K (ناگا علیحدگی پسند)۔

*آسام*: ULFA-I (مسلح گروہ)، BODO گروپس۔

- *منی پور*: Kuki National Army (KNA)، یونائیٹڈ نیشنل لبریشن فرنٹ (UNLF)، اور میتی نسلی گروہوں کے درمیان کشمکش۔

- *میگھالیہ*: GNLA (Garo
National Liberation Army)۔

*3. پنجاب (خالصتان تحریک)*

- سکھ فار جسٹس (SFJ) جیسے بین الاقوامی گروہ، جو کینیڈا، برطانیہ، اور امریکہ سے سرگرم ہیں۔


*4. نکسلیت/ماؤنواد تحریک*

- بھارتی کمیونسٹ پارٹی (ماؤسٹ)۔
- پیپلز لبریشن گروینڈ آف انڈیا (PLFI)۔
- **علاقے**: چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، اڈیشہ، اور مہاراشٹر کے جنگلی علاقے۔
- **حالت**: یہ گروہ "علیحدہ ریاست" کے بجائے "طبقاتی جنگ" پر مرکوز ہیں، لیکن ان کا وجود مرکزی حکومت کے لیے چیلنج ہے۔

5. *دیگر چھوٹی تحریکیں*

- *تامل ناڈو*: کچھ حلقے "دراوڑستان" کے نظریے کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔

- *مہاراشٹر*: مراٹھا علیحدگی پسند گروہ

- *کرناٹک*: کچھ دکنی تحریکیں

شمال مشرقی ریاستیں (جیسے آسام، منی پور، ناگالینڈ) کو "سات ناراض بہنیں" کہا جاتا ہے، جو چین اور بنگلہ دیش کے قریب واقع ہیں ۔

*نکسل باڑی تحریک (ماؤ نواز باغی)*
10 ریاستوں میں پھیلی ہوئی ہے اور 1996 سے اب تک 6,000+ اموات کا سبب بنی ہے ۔

- *خالصتان تحریک*: بھارتی پنجاب میں سکھوں کی علیحدہ ریاست کا مطالبہ، جس کے لیے 1984 میں گولڈن ٹیمپل پر حملہ ہوا اور اندرا گاندھی کا قتل ہوا ۔

- *منی پور کی تحریک*: 1949 سے جاری اس تحریک میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ منی پور کی جلاوطن حکومت نے بھارت کے الحاق کو "جعلی" قرار دیا ہے ۔

*دلتوں اور اقلیتوں کا احتجاج*:
- 30 کروڑ دلت (شودر) اپنی ریاست کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ڈاکٹر امبیڈکر جیسے رہنماوں نے ہندو مت کو چھوڑ کر بدھ مت اپنایا، جو بھارت کے سیکولرازم کے دعوؤں پر سوال اٹھاتا ہے ۔

اگر پاکستان کی خفیہ ایجنسیز ان تمام علیحدگی پسند گروہوں اور انکے بیانئے کو سپورٹ کریں تو اکھنڈ بھارت کا خواب غرق ہو جائے گا بلوچستان کو علیحدہ کرنے اور خیبرپختونخوا کو اٹک کے مقام تک افغان طالبان کے کنٹرول میں دینے جیسے گھناؤنے سازشی نظریات مٹی میں دفن ہو جائیں گے۔۔۔

https://whatsapp.com/channel/0029Vahuxn3Fy72I4szCBS09

اس اصطلاح کو *"پراکسی وارفیئر" (Proxy Warfare)* یا *"خفیہ جنگ" (Covert Warfare)* کہا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسی حکمت عملی ہے جس میں کسی ملک کی انٹیلی جنس یا فوجی ادارے دشمن ریاست کو اس کے اپنے علاقے میں الجھانے کے لیے بالواسطہ طور پر تھرد پارٹیز (جیسے علیحدگی پسند گروپس، دہشت گرد نیٹ ورکس، یا مقامی باغی تحریکوں) کو مالی، اسلحہ، یا تربیتی مدد فراہم کرتے ہیں۔ اس کا مقصد دشمن کو اندرونی بحرانوں میں مصروف کر کے اس کی بیرونی جارحیت کی صلاحیت کو کمزور کرنا ہوتا ہے۔
*"غیر معمولی جنگ" (Asymmetric Warfare)*:

کمزور فریق کا طاقتور دشمن کو غیر روایتی طریقوں سے نقصان پہنچانا۔
*"خفیہ آپریشنز" (Covert Operations)**: ایسے اقدامات جن میں مداخلت کو سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا جاتا۔

اب آپکے ذہن میں ایک سوال آ رہا ہو گا کیا پاکستان ایسی جنگ لڑنے کا متحمل ہو سکتا ہے یا پھر ایسی جنگ لڑنا عالمی دباؤ کا باعث نہیں بنے گی؟؟؟

تو آپکو یاد دلاتا چلوں تاریخ کی سب سے خطرناک سرد جنگ آپ 80 کی دہائی افغانستان میں سوویت کے خلاف لڑ چکے ہیں جس میں اس وقت کی سپر پاور سوویت یونین کو توڑ کر اسکے کئی حصے کر دئیے گئے تھے اور رہا سوال عالمی دباؤ کا تو اوپر ذکر کر چکا کہ ایسی کاروائیوں کو سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا جاتا اس لئے اسکی گنجائش نہیں آپکی *انٹیلیجنس ایجنسیز* اس قابل ہیں کہ وہ بھارت میں کسی بھی قسم کی کاروائی کر سکتی ہیں

یہ حکمت عملی دشمن کو *"اس کے اپنے گھر میں آگ لگانے"* جیسی صورت حال پیدا کرتی ہے، جس سے اس کی توجہ بیرونی تنازعات کی بجائے اندرونی بحرانوں پر مرکوز ہو جاتی ہے۔ انٹیلی جنس حلقوں میں اسے اکثر *"دفاعی جارحیت" (Offensive Defense)* بھی کہا جاتا ہے۔

✍️بقلم *🐎🚩ابدالی🖤🏴‍☠️*
Copy rights reserved;

14/05/2025

*‏سعودی ولی عہد بن سلمان کا امریکی صدر سے غزہ جنگ فوری روکنے اور مسئلہ فلسطین حل کرنے کا مطالبہ*

شہزادہ محمد بن سلمان بہترین Diplomatic کھیل کھیل رہے ہیں ۔
کل ٹرمپ نے خواہش کا اظہار کیا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ سعودی " ابراہم معاہدے" کا فریق بن کر اسرائیل کو تسلیم کر لے ۔
شہزادہ محمد بن سلمان نے فلسطین کے معاملے پر ریاست مملکت خداداد سعودی عرب کو اسی مقام پر رکھا ہے جہاں پر ان کے اسلاف ، عبداللہ بن عبدالعزیز ، فھد بن عبدالعزیز ، شاہ فیصل بن عبدالعزیز اور ان کے والد سلمان بن عبدالعزیز نے رکھا تھا ۔ کہ فلسطین کے مسئلے کا حل اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق ہی ہونا چاہیئے ۔
یاد رہے فلسطین اور غزہ کے معاملے پر آج بھی مملکت اپنے اسی موقف پر ڈٹی ہے جو انہوں نے 1967 کے بعد اپنایا تھا ۔ آزاد خود مختار ریاست جس کا دار الحکومت بیت المقدس ہو ۔

اس موقع پر سعودی شہزادہ محمد بن سلمان نے کچھ یوں کہا ........!
"ایک مستحکم اور محفوظ ماحول کا قیام ناگزیر ہے، اور ہم اس بات سے آگاہ ہیں کہ ہمارا خطہ کن بڑے چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔ ہم آپ کے ساتھ، صدر کی قیادت میں، اور خلیجی تعاون کونسل کے رکن ممالک کے ساتھ مل کر، خطے میں کشیدگی کو ختم کرنے، غزہ میں جنگ کے خاتمے، اور مسئلہ فلسطین کے مستقل اور جامع حل کے لیے کوشاں ہیں، جو عرب امن منصوبہ اور متعلقہ بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق ہو۔ تاکہ خطے کے عوام کے لیے امن اور سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے، کیونکہ اس کے لیے ایک مستحکم ماحول کا ہونا ضروری ہے۔"

#رعد⚡

شئیر کیا گیا ڈرون پولینڈ کا تیار کردہ ہے اسکا نام WARMATE 5.0 ہے یہ اٹیک ڈرون ہے جو  اپنے ساتھ 5 کلو گرام تک دھماکہ خیز ...
13/05/2025

شئیر کیا گیا ڈرون پولینڈ کا تیار کردہ ہے اسکا نام WARMATE 5.0 ہے یہ اٹیک ڈرون ہے جو اپنے ساتھ 5 کلو گرام تک دھماکہ خیز مواد لے جا سکتا ہے۔۔۔

اس حملہ آور ڈرون کا استعمال وسیع پیمانے پر اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے کیا جاتا ہے، بشمول کمانڈ پوسٹس، طیارہ شکن میزائل پوزیشنز، اور دیگر اہم اہداف۔۔۔

پاکستان کا اس ڈرون کو کامیابی سے اتار لینا افواج پاکستان کی ٹیکنالوجی میں بھارت پر برتری کی واضح دلیل ہے۔۔۔

فرانسیسی رافیل روسی $400 اور روس کا ہی سخوئی ان اسلحہ ساز ممالک کی طرح پولینڈ بھی اب اس فہرست میں شامل ہے جنکا بنایا گیا ڈرون افواج پاکستان نے کامیابی سے جیم کر کے اتار لیا ہے۔۔۔

🐎🚩ابدالی🖤🏴‍☠️

An Indian spy drone was jammed and brought down in Lahore.🔖Exclusive graphic لاہور میں بھارت کا جاسوس ڈرون جیم کرکے اتار...
13/05/2025

An Indian spy drone was jammed and brought down in Lahore.

🔖Exclusive graphic

لاہور میں بھارت کا جاسوس ڈرون جیم کرکے اتار لیا گیا

خصوصی گرافک

#خاں🍁

*پاک بھارت کشیدگی اور اس کا تاریخی پس منظر*جنوبی ایشیا میں امن ایک بار پھر خطرے میں پڑ گیا جب بھارت کی طرف سے پاکستان پر...
13/05/2025

*پاک بھارت کشیدگی اور اس کا تاریخی پس منظر*

جنوبی ایشیا میں امن ایک بار پھر خطرے میں پڑ گیا جب بھارت کی طرف سے پاکستان پر لگائے گئے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے 22 اپریل 2025 کے پہلگام حملے کے بے بنیاد الزامات نے دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی کو جنم دیا۔ ان الزامات کے بعد بھارت نے سفارتی آداب اور اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی معاہدوں کو نظر انداز کرتے ہوئے جارحانہ اقدامات اٹھائے۔، جس کے ردعمل میں پاکستان نے نہ صرف دفاع کیا بلکہ ایک واضح پیغام دیا کہ وہ امن کا خواہاں ضرور ہے، لیکن دفاع سے غافل نہیں۔

ایک نظر تاریخی پہلوؤں پر

پاکستان تین جون 1947 کے برطانوی تقسیم ہند پلان کے تحت 14 اگست 1947 کو آزاد ہوا، جب کہ ہندوستان 15 اگست 1947 کو وجود میں آیا۔ اس عظیم ہجرت کے دوران تقریباً 1 کروڑ 50 لاکھ (15 ملین) افراد نے دونوں ممالک کے درمیان نقل مکانی کی، جو انسانی تاریخ کی سب سے بڑی اور خونی ترین ہجرتوں میں سے ایک تھی۔ لاکھوں افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے( تقریبا دو ملین لوگ) ، ہزاروں خاندان اجڑ گئے، اور نفرت و بداعتمادی کے بیج بو دیے گئے جو آج تک مکمل طور پر ختم نہ ہو سکے۔

آزادی کے وقت ریاست جموں و کشمیر کی حیثیت متنازع تھی۔ مہاراجہ ہری سنگھ نے پاکستان سے الحاق نہ کیا، حالانکہ ریاست کی اکثریتی آبادی مسلمان تھی اور قدرتی و جغرافیائی طور پر وہ پاکستان کے قریب تر تھی۔ تاہم، اکتوبر 1947 میں بھارت نے کشمیر میں فوجیں اتار کر اس پر قبضہ
آزادی کے وقت ریاست جموں و کشمیر کی حیثیت متنازع تھی۔ ریاست کی اکثریتی آبادی مسلمان تھی اور جغرافیائی و مذہبی طور پر وہ پاکستان سے الحاق کی قدرتی امیدوار تھی۔ مگر مہاراجہ ہری سنگھ نے آزادی کے وقت کسی ایک ملک سے الحاق نہیں کیا۔ تاہم، اکتوبر 1947 میں جب قبائلیوں کے ایک گروہ (جنہیں بعض مؤرخین کریپس مشن یا مقامی رہنماؤں سے منسوب کرتے ہیں) نے کشمیر میں داخل ہو کر مہاراجہ کی حکومت کو کمزور کیا تو مہاراجہ نے بھارت سے فوجی مدد طلب کی۔ اس مدد کے بدلے بھارت نے الحاق کی شرط رکھی، جس پر مہاراجہ نے دستخط کیے اور یوں بھارت نے ریاست میں اپنی فوجیں اتار دیں۔ اس کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان پہلی جنگ چھڑ گئی۔

1948 تک کشمیر عملی طور پر تین حصوں میں تقسیم ہو چکا تھا: مغربی کشمیر (آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان) پاکستان کے پاس آ گیا، جبکہ زیادہ تر علاقہ بھارت کے قبضے میں رہا۔ اس کے علاوہ، چین نے بھی شمال مشرقی کشمیر (اکسائی چن اور شکسگم ویلی کے کچھ حصے) پر قبضہ کر لیا۔ یوں کشمیر ایک بین الاقوامی تنازعے کی صورت اختیار کر گیا۔

آج کی صورتحال یہ ہے کہ پاکستان اس علاقے کو (جو چین کے پاس ہے) واپس لینے کا دعویٰ نہیں کرتا، لیکن باقی تمام مقبوضہ کشمیر کو حاصل کرنا چاہتا ہے تاکہ اسے مکمل طور پر پاکستان کا حصہ بنا کر "غیرمنقسم ریاستِ کشمیر" کا درجہ دیا جا سکے۔ دوسری طرف بھارت پورے جموں و کشمیر کو اپنا "اٹوٹ انگ" قرار دیتا ہے، اور کسی بھی قسم کے بین الاقوامی دباؤ یا استصوابِ رائے کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے۔

یہی مسئلہ گزشتہ سات دہائیوں سے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی، جنگوں اور تناؤ کی بنیادی وجہ ہے، جو اب ایک بار پھر 2025 میں شدت اختیار کر چکی ہے۔
کر لیا، جس کے بعد پہلی پاک بھارت جنگ چھڑ گئی۔

1960 تک جب پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر پر کوئی قابلِ قبول حل سامنے نہ آ سکا، تو دونوں ممالک کے درمیان آبی وسائل کی تقسیم بھی ایک بڑا تنازع بن گئی۔ اس تناؤ کو کم کرنے اور پانی کے مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کے لیے عالمی بینک نے ثالث (mediator) کا کردار ادا کیا۔

ورلڈ بینک کی نگرانی میں 1960 میں "انڈس واٹر ٹریٹی" (Indus Waters Treaty) پر دستخط ہوئے، جس کے تحت چھ بڑے دریا (جو برصغیر کے آبی نظام کی بنیاد ہیں) کو دونوں ممالک کے درمیان تقسیم کر دیا گیا۔ اس معاہدے کے مطابق:

تین مشرقی دریا — راوی، ستلج، اور بیاس — بھارت کے حوالے کیے گئے۔

تین مغربی دریا — سندھ (Indus)، جہلم، اور چناب — پاکستان کے حصے میں آئے۔

یہ معاہدہ ایک طویل عرصے تک نہایت کامیابی سے چلتا رہا، اور بین الاقوامی طور پر اسے دنیا کے کامیاب ترین آبی معاہدوں میں شمار کیا جاتا ہے، حتیٰ کہ جنگوں اور بدترین کشیدگی کے دوران بھی دونوں ممالک نے اس معاہدے کی پاسداری کی۔

تاہم، پہلگام حملے (22 اپریل 2025) کے بعد بھارت نے الزام تراشی اور انتقامی بیانیے کے تحت نہ صرف سفارتی محاذ پر جارحیت دکھائی بلکہ اس معاہدے کو بھی سیاسی ہتھیار بنا لیا۔ بھارت نے یک طرفہ طور پر انڈس واٹر ٹریٹی کو "منسوخ" کرنے کا اعلان کر دیا، جو کہ بین الاقوامی قوانین اور
معاہداتی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
1963ء میں پاکستان کے وزیرِ خارجہ ذوالفقار علی بھٹو اور بھارت کے وزیرِ خارجہ سوارن سنگھ کے درمیان کشمیر کے مسئلے پر بات چیت ہوئی۔ ان مذاکرات میں امریکہ اور برطانیہ نے ثالثی (mediator) کا کردار ادا کیا۔ تاہم، نہ کوئی حتمی معاہدہ طے پایا اور نہ ہی ان مذاکرات کی تفصیلات عوام کے سامنے لائی گئیں۔ دونوں ممالک کی قیادتوں میں بداعتمادی برقرار رہی۔

1964 میں پاکستان نے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ (UNO) میں اٹھایا تاکہ عالمی برادری کو اس دیرینہ تنازعے کی سنگینی سے آگاہ کیا جا سکے، لیکن بھارت کی جانب سے مسلسل انکار اور لچک نہ دکھانے کی پالیسی برقرار رہی۔

بالآخر 1965 میں دونوں ممالک کے درمیان ایک مکمل جنگ چھڑ گئی۔ پاکستان کی افواج نے "آپریشن جبرالٹر" کے تحت مقبوضہ کشمیر میں داخل ہو کر بھارتی افواج کو دباؤ میں لانے کی کوشش کی۔ تقریباً 33 ہزار پاکستانی فوجی اس مشن میں شریک ہوئے۔ جواباً، بھارت نے مغربی محاذ پر جوابی حملہ کیا اور اس کی فوجیں لاہور کے نواح تک پہنچ گئیں، جس سے صورتحال انتہائی خطرناک ہو گئی اور خطے میں ایک بڑی جنگ کا خدشہ پیدا ہو گیا۔

ایسی سنگین صورتحال میں سوویت یونین نے ثالثی کا کردار ادا کیا اور دونوں ممالک کو مذاکرات کی میز پر لایا۔ جنوری 1966 میں ازبکستان کے دارالحکومت تاشقند میں بھارتی وزیرِاعظم لال بہادر شاستری اور پاکستانی صدر ایوب خان کے درمیان "تاشقند معاہدہ" ہوا، جس کے نتیجے میں جنگ بند ہوئی اور دونوں ممالک اپنی پوزیشنز پر واپس چلے گئے۔

*1971 سے 1999 تک: سقوطِ ڈھاکا، شملہ معاہدہ، جوہری تجربات، اور کارگل جنگ*

1971 میں پاکستان کی داخلی سیاسی کشیدگی نے ایک نئے بحران کو جنم دیا۔ عوامی لیگ کو مشرقی پاکستان میں واضح اکثریت ملنے کے باوجود ذوالفقار علی بھٹو اور مغربی پاکستان کی قیادت نے اسے اقتدار منتقل نہ ہونے دیا۔ جب مارچ 1971 میں فوجی آپریشن (کریک ڈاؤن) شروع کیا گیا، تو مشرقی پاکستان میں علیحدگی پسند جذبات شدت اختیار کر گئے۔ بھارت نے اس صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مشرقی پاکستان میں براہ راست مداخلت کی اور مقامی آبادی کو پاکستان کے خلاف بھڑکایا۔ نتیجتاً، دسمبر 1971 میں پاکستان کو مشرقی محاذ پر شدید شکست کا سامنا کرنا پڑا، اور ایک نیا ملک بنگلہ دیش وجود میں آ گیا۔

4 جولائی 1972ء کو پاکستان کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو اور بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی کے درمیان شملہ معاہدہ طے پایا، جس کے تحت مسئلہ کشمیر کو دوطرفہ مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ اسی معاہدے کے نتیجے میں لائن آف کنٹرول (LOC) کی بنیاد پڑی، جو آج بھی دونوں ممالک کے درمیان سرحدی تقسیم کا عملی مظہر ہے۔

1974 میں بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کی اسمبلی نے بھارت کے ساتھ الحاق کا اعلان کیا، جسے پاکستان نے یکسر مسترد کر دیا۔ اسی سال بھارت نے پہلا نیوکلیئر تجربہ کیا، جسے "Smiling Buddha" کا نام دیا گیا۔ اس سے خطے میں اسلحے کی دوڑ کا آغاز ہوا۔

1980 کی دہائی میں بھارت کے خلاف مقبوضہ کشمیر میں مزاحمتی تحریک نے جنم لیا۔ 1989 میں یہ تحریک ایک منظم اور مسلح جدوجہد میں تبدیل ہو گئی۔ دہلی میں ایک بڑے حملے میں 14 افراد کی ہلاکت کے بعد بھارت نے حسبِ روایت پاکستان پر الزام عائد کیا کہ وہ اس تحریک کی مالی اور عسکری معاونت کر رہا ہے۔ پاکستان نے ان الزامات کو رد کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ وہ صرف اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت کرتا ہے، کسی بھی قسم کی دہشت گردی میں ملوث نہیں۔

1991 میں دونوں ممالک کے درمیان ایک اہم معاہدہ ہوا، جس کے تحت کیمیکل ہتھیاروں کے استعمال سے باز رہنے پر اتفاق کیا گیا۔

تاہم، سرحدی کشیدگی تھم نہ سکی۔ 1996 سے سرحد پر جھڑپوں کا نیا سلسلہ شروع ہو گیا، جسے قابو میں لانے کے لیے دونوں ممالک کے سینئر فوجی افسران کی ملاقاتیں ہوئیں اور کشیدگی کم کرنے کی کوشش کی گئی۔

1998 میں بھارت نے ایک بار پھر پانچ ایٹمی تجربات کیے، جس کے ردعمل میں پاکستان نے چھ جوہری تجربات کر کے نہ صرف جواب دیا بلکہ باضابطہ طور پر ایک ایٹمی طاقت کے طور پر دنیا کے سامنے آیا۔ اگرچہ بین الاقوامی برادری کی جانب سے سخت تنقید اور پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا، مگر دونوں ممالک کی دفاعی پوزیشن واضح ہو گئی۔

1999 میں بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے لاہور کا دورہ کیا، جہاں وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات ہوئی اور دونوں ریاستوں کے درمیان تعلقات میں بہتری کی امید پیدا ہوئی۔ تاہم، انہی دنوں پاکستانی افواج اور مجاہدین نے لائن آف کنٹرول عبور کر کے کارگل اور لداخ کے کچھ علاقوں میں پیش قدمی کی، جس کے نتیجے میں کارگل جنگ چھڑ گئی۔ یہ ایک محدود مگر شدید جنگ تھی، جس میں درجنوں جوان شہید ہوئے اور عالمی برادری کو ایک بار پھر دونوں ایٹمی طاقتوں کی کشیدگی پر تشویش لاحق ہو گئی۔

2001 سے 2019 تک: دہشت گردی، * سفارتی کشیدگی اور آرٹیکل 370 کی منسوخی*

2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر ایک مسلح حملہ کیا گیا، جس میں 14 افراد ہلاک ہوئے۔ بھارت نے فوری طور پر اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا، جس کے بعد لائن آف کنٹرول پر شدید جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ خطے میں جنگ جیسی صورتحال پیدا ہو گئی۔ تاہم، عالمی برادری کی مداخلت سے حالات قابو میں آئے۔

2003 میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کے تحت دونوں ممالک میں کشیدگی کم کرنے کی کوششیں ہوئیں۔ 2004 میں پاکستان کے صدر جنرل پرویز مشرف اور بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے درمیان ملاقات ہوئی، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی۔

2007 میں "سمجھوتہ ایکسپریس" نامی ٹرین، جو بھارت اور پاکستان کے درمیان رابطے کا ایک ذریعہ تھی، پر پانی پت کے قریب بم دھماکا ہوا۔ اس حملے میں تقریباً 68 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں اکثریت پاکستانی شہریوں کی تھی۔ یہ واقعہ ہندو انتہا پسند عناصر کی شدت پسندی کا غماز تھا، جس کے بعد بھارت میں انتہا پسندی مزید بڑھ گئی۔

2008 میں بظاہر دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کے آثار دکھائی دیے۔ تجارتی سرگرمیوں کا آغاز ہوا اور توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کے لیے پاکستان، افغانستان، اور ترکمانستان کے درمیان TAPI گیس پائپ لائن پراجیکٹ پر کام شروع ہوا، جس کی مالیت 6.7 بلین ڈالر مقرر کی گئی۔

تاہم، نومبر 2008ء میں ممبئی حملوں نے ان تعلقات کو شدید دھچکا پہنچایا۔ اس حملے میں 160 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ لشکرِ طیبہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی، جبکہ حملے میں زندہ پکڑا جانے والا واحد فرد اجمل قصاب تھا۔ بھارت نے اس حملے کا الزام بھی پاکستانی خفیہ اداروں پر عائد کیا، جسے پاکستان نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ حملہ آور پاکستانی سرزمین سے تعلق رکھتے تھے، مگر ریاستی ادارے اس میں ملوث نہیں تھے۔

2009 میں پاکستان نے جزوی طور پر ذمہ داری تسلیم کی کہ کچھ عناصر پاکستانی زمین استعمال کر سکتے ہیں، لیکن ریاستی سرپرستی کے الزامات بے بنیاد ہیں۔

2014 میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کشمیر کو پاکستان کی "شہ رگ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر صرف کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہو سکتا ہے۔

2016 میں بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے اُڑی میں فوجی اڈے پر حملہ ہوا، جس میں 17 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے۔ بھارت نے اس حملے کا الزام بھی پاکستان پر لگایا اور جوابی کارروائی کے طور پر "سرجیکل اسٹرائیک" کرنے کا دعویٰ کیا، جس میں لائن آف کنٹرول کے پار دہشت گردوں کے مبینہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

فروری 2019 میں پلوامہ میں ایک خودکش حملہ ہوا جس میں 40 سے زائد بھارتی نیم فوجی اہلکار مارے گئے۔ جیشِ محمد نے حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ بھارت نے ایک بار پھر پاکستان پر الزام لگایا اور اسی بہانے بالاکوٹ (خیبرپختونخوا) میں فضائی حملہ کیا۔ پاکستان نے ان حملوں کا بھرپور جواب دیا اور ایک بھارتی پائلٹ، ابھی نندن، کو بھی گرفتار کر لیا، جسے بعد ازاں خیرسگالی کے طور پر واپس کر دیا گیا۔

اگست 2019 میں بھارت نے یک طرفہ طور پر آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کر دی۔ اس اقدام کے بعد بھارت نے وادی میں سخت کریک ڈاؤن شروع کر دیا، ہزاروں کشمیری رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا، مواصلاتی نظام معطل کر دیا گیا، اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئیں۔

از قلم 🖋️: ہادیہ ارشد

*🚨🚨🚨بریکنگ بھارت میں سکھ ہونا بھی وبال جان بن گیا* ویسے تو نام نہاد مودی حکومت تمام اقلیتوں کے لئے زہر قاتل ہے ہی لیکن ج...
13/05/2025

*🚨🚨🚨بریکنگ بھارت میں سکھ ہونا بھی وبال جان بن گیا*

ویسے تو نام نہاد مودی حکومت تمام اقلیتوں کے لئے زہر قاتل ہے ہی لیکن جس تعصب کے زیر عتاب سکھ ہیں شاید ہی کوئی ہو اسی سلسلے کا ایک واقعہ بھارتی ائیر چیف کے ساتھ پیش آیا ہے۔۔۔
👮‍♂️بھارتی فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل امر پریت سنگھ کی سیکیورٹی میں فوری طور پر اضافہ کر دیا گیا ہے، جب گولڈن ایرو اسکواڈرن کے رافیل طیاروں سے تعلق رکھنے والے چار ہندو پائلٹس نے آپریشن "سندور" کی ڈی بریفنگ کے دوران بھارتی فضائیہ کے ہیڈکوارٹرز میں ان پر شدید بحث کے بعد انہیں تشدد کا نشانہ بنایا یہ ایک غیر معمولی واقع ہے جس سے آپ آر ایس ایس کے شدید اقلیت مخالف نظریات کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔۔۔

ان پائلٹس نے الزام لگایا کہ ایئر چیف نے ان کے مکمل اختیارات کے ساتھ کام کرنے میں جان بوجھ کر رکاوٹ ڈالی کیونکہ وہ ایک سکھ افسر ہیں۔

تمام چار رافیل پائلٹس کو بھارتی فضائیہ کی پولیس نے حراست میں لے لیا ہےجن میں اسکواڈرن لیڈر شیوس ڈکشت، ونگ کمانڈر اجے سنگھ راجپوت، فلائنگ آفیسر راکیش کمار سنگھ، اور اسکواڈرن لیڈر نتن تلسی رام شامل ہیں۔
*🐎🚩ابدالی🖤🏴‍☠️*

🇵🇰🐉 Pakistan’s Vigorous Dragon - the Rafael killer.
13/05/2025

🇵🇰🐉 Pakistan’s Vigorous Dragon - the Rafael killer.

13/05/2025

،"ہم تو دہشت گردوں سے لڑ رہے تھے، پاکستان کی فوج درمیان میں آ گئی" — بھارتی فضائیہ کے ایئر مارشل اے کے بھارتی کی شرمناک وضاحت!

اگر پہلگام کا واقعہ واقعی کوئی دہشت گردی تھی تو بھارت کو چاہیے تھا کہ پاکستانی حکام سے باضابطہ رابطہ کرتا، شفاف تحقیقات کی درخواست کرتا۔
پاکستان تو نہ صرف تحقیقات کی پیشکش کر چکا تھا بلکہ بین الاقوامی میڈیا کو موقع دینے کے لیے بھی تیار تھا۔

جنہیں بھارتی فضائیہ "دہشت گرد" قرار دے رہی ہے، وہ دو معصوم بچے، خواتین اور عبادت گاہیں تھیں۔
کیا معصوموں کا قتل اور مسجدوں پر حملے بھارت کی بہادری کہلاتی ہے؟

بھارتی جھوٹ بےنقاب ہو چکا ہے، اب دنیا سچ جان چکی ہے!

#خاں 🍁

*9 مئی – رات گئے اسلام آباد کے اوپر ایک عجیب قسم کی پرواز دیکھی گئی۔ ایک ایسا طیارہ جو بہت اونچائی پر اڑ رہا تھا اور اس ...
13/05/2025

*9 مئی – رات گئے اسلام آباد کے اوپر ایک عجیب قسم کی پرواز دیکھی گئی۔ ایک ایسا طیارہ جو بہت اونچائی پر اڑ رہا تھا اور اس پر کوئی شناختی نشان نہیں تھا، کئی گھنٹے تک فضا میں منڈلاتا رہا۔ یہ واقعہ عام لوگوں کی نظر سے تو چھپا رہا، لیکن بھارتی انٹیلیجنس نے اسے فوراً نوٹ کیا۔*

*اس کے کچھ ہی دیر بعد بھارت کے جوہری ہتھیاروں سے جڑے نظاموں میں خرابیاں آنا شروع ہو گئیں۔ کئی میزائل سسٹمز نے کام کرنا بند کر دیا۔ ماہرین نے بتایا کہ پورے رابطہ نظام (communication) میں خرابی پیدا ہو گئی ہے۔*

*یہ سسٹمز تباہ نہیں ہوئے، بلکہ ان کے اہم پرزے اچانک بند ہو گئے۔ یہ سب خرابیاں ایک ساتھ، بڑی مہارت سے کی گئیں، جو بتاتی ہیں کہ یہ کوئی اتفاق نہیں بلکہ منصوبہ بندی سے کیا گیا کام ہے۔*

*بھارتی دفاعی ادارے اس کا الزام پاکستان پر لگا رہے ہیں، اور آذاد صحافتی ذرائع بھی پاکستان کو چین کی طرف سے سائبر سیکورٹی مدد کی نشان دہی کر رہے تھے۔*

*یہ لگتا ہے کہ یہ کوئی ایک دن کا کام نہیں بلکہ کافی عرصے سے چل رہا ایک خفیہ آپریشن ہے، جس میں زمینی نفوذ (infiltration) اور دور سے سسٹمز میں مداخلت دونوں شامل ہیں۔ بھارت کے کچھ جوہری نظام شاید کئی مہینے پہلے ہی متاثر ہو چکے تھے۔*

*اب بھارت نے اپنے جوہری ہتھیاروں کے نظام کو دوسری جگہ منتقل کرنا شروع کر دیا ہے اور ان کے کنٹرول کے طریقے دوبارہ لکھے جا رہے ہیں۔ اندرونی سطح پر یہ تسلیم کیا جا چکا ہے کہ بھارت کی جوابی حملے کی صلاحیت (second-strike capability) کو سخت نقصان پہنچا ہے اسی سلسلے کے ایک کڑی مودی کی طرف سے فوجی افسروں کی بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ بھی ہے۔*

*اس واقعے میں کوئی دھماکہ یا براہ راست جنگ نہیں ہوئی، لیکن اثرات بہت گہرے اور خطرناک ہیں۔ یہ ممکنہ طور پر کسی بھی ملک کی جوہری طاقت کو بغیر جنگ کے ناکارہ بنانے کا سب سے بڑا واقعہ ہے کچھ تصاویر بھی اس حوالے سے سوشل میڈیا پر شئیر ہوئیں کہ کس طرح پاکستان کے حملہ کے وقت بھارتی فوجی افسران مایوسی کا شکار تھے اور بس ہاتھ ہر ہاتھ دھرے بیٹھے تھے اور کل کی ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کے مطابق بھارت نے ہمارے حملے کے خوف سے اپنے تمام آپریشنل جہاز گراؤنڈ کر دئیے تھے یہ بات بھی اسی جانب اشارہ کرتی ہے۔*

*انڈین میڈیا کی بوکھلاہٹ بلا وجہ نہیں تھی یہ پاکستان کا ہی ڈر تھا جس میں وہ ہڑبڑانے سوا کچھ نا کر سکتے تھے۔*
https://whatsapp.com/channel/0029Vahuxn3Fy72I4szCBS09
*اب بھارت اپنے سسٹمز کو بہتر بنانے اور نقصان کا جائزہ لینے میں لگا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ پانچویں نسل کی جنگ کی ایک بہترین مثال ہے — خفیہ، بغیر گولہ بارود کے، مگر انتہائی مؤثر۔*

*اسی بے چینی میں بھارت نے ایک نئی چال چلی جو اسے اسرائیلی شیطانی دماغوں سے فیڈ ہوئی کہ پاکستان پر ڈرون اسٹرائیک کر کے انکے ائیر ڈیفینس سسٹمز کی نشاندہی کر لی جائے اور بعد میں محدود فضائی کاروائی میں انہیں تباہ کر دیا جائے تاکہ بڑی کاروائی میں ائیر ڈیفنس سسٹم مکمل ناکارہ ہو اور بلا جھجھک اپنے تمام اہداف کو نشانہ بنایا جا سکے۔۔۔*

*اس خطرے کا اندازہ پاک فوج کو پہلے نہیں تھا لیکن جب انٹیلیجنس اطلاعات ملیں تو پاکستان نے ڈرونز پر اٹیک کرنا چھوڑ دیا اور کچھ جنگی حکمت عملیوں سے نابلد لوگ اس وقت یہ کہتے نظر آئے کہ ایٹمی طاقت ہوتے ہوئے ہم بھارتی/اسرائیلی ڈرونز کو کیوں نہیں روک پا رہے۔۔۔*

*اس کے بعد بھارت نے چپکے سے امریکہ سے رابطہ کیا اور کہا کہ وہ فوری طور پر بیچ بچاؤ کرے۔ بھارت نے پس پردہ پیغامات کے ذریعے جنگ بندی میں مدد مانگی، جو بتاتا ہے کہ معاملہ کتنا سنگین ہے۔*

*تحریر کو اگر مختصر الفاظ میں سمویا جائے تو پاکستان نے بھارت پر اپنے حملے سے قبل انکے تمام ممکنہ دفاعی سسٹمز/تنصیبات کو سائبر اٹیک سے خاموش کروا دیا تھا اسی وجہ سے پاکستان کے ڈرونز کل ڈی جی صاحب کی پریس کانفرنس تک بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے اوپر منڈلا رہے تھے جسکا ذکر خود ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی کیا۔۔۔*

*یہ دور حاضر کی جدید جنگوں اور جنگی حکمت عملیوں کی اعلی ترین مثال ہے جسکی تعریف بلا جھجھک مغربی تجزیہ کار اور خود بھارت بھی کر رہا ہے۔۔۔*

*پاکستان زندہ آباد🇵🇰*
*🐎🚩ابدالی🖤🏴‍☠️*

Address

Islamabad
04403

Telephone

+923135001339

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when United States of Islam posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to United States of Islam:

Share

Category