09/10/2024
ذاکر نائیک
منت سے بھی اگر مجھے بلوائینگا کبھی
پھر سے میں تیرے دیش نہیں آئینگا کبھی
اچھا ہے جلد جان بچا کر میں بھاگ لوں
ورنہ یہ لوگ میرے کو مروائینگا کبھی
سوچا نہ تھا مگر میں ہوا یوں ذلیل پھر
کیا علم تھا سوال پہ پھنس جائینگا کبھی
تم لوگ سوچتا ہے کہ میں باشعور ہوں
لیکن مجھے تو عقل نہیں آئیںنگا کبھی
لاہور میں تو میرے پہ پابندی لگ گئے
پنجاب میرا چمڑی اتروائیںنگا کبھی
پی آئی اے نے مجھ سے لگیج بھی کما لیا
دھندا میرا یہ روڈ پہ لے آئینگا کبھی
دیکھو میرا یزید سے ہے عشق دائمی
یہ عشق مجھ کو جوتے بھی پڑوائینگا کبھی
نائک یہاں سے جاتے ہوئے کہہ گیا ظہور
جائینگا تو پلٹ کے نہیں آئیںنگا کبھی
آغا ظہور