09/11/2024
Alliance
اسلامی جمیعت طلبہ کا سرائیکی، سندھی،پنجابی اور پشتون طلبہ پر تشدد - طلبہ کو سنگین خطرے کا سامنا، کیمپس سے باہر پناہ لینے پر مجبور
اسلامی جمعیت طلبہ کے غنڈوں نے پشتون کونسل کے چیئرمین اور دیگر طلبہ کو تشدد، ہراسمنٹ اور خوف و ہراس کا نشانہ بنایا۔ سٹوڈنٹس الائنس کی طرف سے احتجاج ان مطالبات پر ہو رہا تھا کہ یونیورسٹی اس میں ملوث افراد پر ایف آئ آر درج کرائے، مجرموں کو یونورسٹی سے نکالے اور واقعہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائے۔ ڈاکٹر ضیاء الحق کی سربراہی میں بننے والی کمیٹی نے جمعہ کی صبح طلبہ الائنس کے نمائندوں کو بلایا اور کہا کہ احتجاج ختم کریں؛ آپ کے مطالبات تسلیم کر کے فوری کارروائی کی جائے گی، نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے گا اور طلبہ کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا۔
جب شام 4 بجے کے قریب الائنس کے 6 نمائندے تحریری درخواست جمع کرانے کے لیے ایڈمن بلاک پہنچے، تو جمعیت کے تقریباً 50-60 غنڈوں نے انہیں حملہ کر کے شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس دوران سیکیورٹی انچارج، گارڈز اور شریعہ لا کے ڈین ڈاکٹرعطااللہ فیضی بھی موجود تھے۔ گارڈز نے ایڈمن کے مین گیٹ کو بند کر دیا، جس کی وجہ سے ہمارے پاس بچاؤ کا کوئی راستہ نہ بچا۔ نمائندوں پر حملے کی اطلاع ملنے پر کچھ طلبہ ان کی حفاظت کے لیے آئے، لیکن جامعہ کے غنڈوں نے انہیں چاروں طرف سے گھیر لیا اور ان پر بے پناہ تشدد کیا، جس کے نتیجے میں 30 سے زائد سندھی، پشتون اور سرائیکی طلبہ شدید زخمی ہوئے۔
یونیورسٹی میں موجود طلبہ کو رات بھر شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ہفتے 9 نومبر کی رات کو جمعیت کے غنڈوں نے دوبارہ سرائیکی، سندھی اور پشتون طلبہ کو چُن چُن کر ہوسٹل کے کمروں میں ان پر تشدد کیا۔ کچھ طلبہ کی بری طرح زخمی کیا گیا، سیکڑوں موبائل چھین لئے گئے اور دیگر طلبہ کو یرغمال بنا کر مجبور کیا گیا کہ وہ اپنے کونسلز سے لاتعلقی کا اظہار کریں اور واٹس ایپ گروپوں میں نامناسب پیغامات بھیجیں۔
طلبہ کمیٹی کے ساتھ منعقدہ اجلاس میں یونیورسٹی کے پرووسٹ نے واضح طور پر کہا کہ یونیورسٹی طلبہ کو کسی قسم کی حفاظتی سہولت فراہم کرنے سے قاصر ہے۔ طلبہ کو کیمپس چھوڑنے اور کہیں اور پناہ لینے پر مجبور کر دیا گیا ہے اور چند بچے ہوئے طلبہ سنگین خطرے میں ہیں۔ یرغمالیوں کو رہا کرنے کی کوئی اطلاع نہیں اور نہ ہی یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے کسی قسم کی حفاظت فراہم کی جا رہی ہے۔
یونیورسٹی کو چاہیے کہ اس تشدد کے ذمہ دار طلبہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرے اور فوری طور پر انہیں یونیورسٹی سے نکال باہر کرے۔ یونیورسٹی قانونی طور پر پابند ہے کہ وہ تمام طلبہ کو تحفظ فراہم کرے، جنہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے، اور یرغمالیوں کی محفوظ رہائی کو یقینی بنائے۔ سٹوڈنٹس الائنس کی طرف سے جلد اگلے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔