Mr.Hashmi writes

Mr.Hashmi writes وتعز من تشاء وتذل من تشاء

07/10/2024
05/10/2024

Hi
Maine new page bnaya ha or is main main shayeri, news,entertanment,story or haq ki baat sachi khabrein uploud krunga us k liye mujhe ap sab ki support ki zaroorat ha tasalli k liye page visit kren tasalli ho jaye to support kren page ko like or follow kren.
🙂
shukriya

دبئی حکومت کی جانب سے شروع کی جانے والی ویزہ ایمنسٹی سکیم کی آڑ میں جعلسازوں کے غیرملکیوں خاص طور پر پاکستانیوں سے فراڈ ...
05/10/2024

دبئی حکومت کی جانب سے شروع کی جانے والی ویزہ ایمنسٹی سکیم کی آڑ میں جعلسازوں کے غیرملکیوں خاص طور پر پاکستانیوں سے فراڈ کا انکشاف ہوگیا۔ خلیج ٹائمز کے مطابق متحدہ عرب امارات کا دو ماہ کا عام معافی پروگرام اتوار یکم ستمبر سے شروع ہو رہا ہے، جس کے تحت غیر قانونی رہائشیوں اور وزٹ ویزے پر زیادہ قیام کرنے والوں کو اپنی حیثیت کو قانونی بنانے یا جرمانے کے بغیر اپنے آبائی ملک واپس جانے کا موقع فراہم کیا جا رہا ہے، تاہم اس دوران ایک نیا فراڈ بھی سامنے آیا ہے، جس میں دھوکہ باز کم قیمتوں پر رہائشی ویزوں کی دھوکہ دہی کی پیشکش کرکے غیرملکیوں کو اپنے جال میں پھنسا رہے ہیں، جس نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
جبل علی اور سونا پور میں مقیم چند غیرملکیوں نے بتایا ہے کہ ان سے لوگوں نے 5 ہزار درہم تک کے رہائشی ویزہ حاصل کرنے کے وعدے کے ساتھ رابطہ کیا ہے، ایک 35 سالہ پاکستانی شہری جو اس وقت متحدہ عرب امارات میں ویزہ سے زیادہ قیام کر چکا ہے، اس نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ "مجھے ٹائپنگ سینٹر کے ایگزیکٹو نے بتایا اگر میں اپنی حیثیت کو قانونی کرنے کے بعد نوکری حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا تو میں یو اے ای میں رہائش جاری رکھ سکتا ہوں، جب میں ٹائپنگ سینٹر سے باہر نکلا تو ایک دھوکہ باز میرے پاس پہنچا اور مجھے چائے پیش کرکے بات چیت کا آغاز کیا"۔

پاکستانی شہری نے بتایا کہ "اس شخص نے مجھے صرف 5 ہزار درہم میں رہائشی ویزہ دینے کا وعدہ کیا، یہ بات سننے میں بہت اچھی لگ رہی تھی اور جب میں نے کمپنی کے بارے میں مزید تفصیلات طلب کیں اور پوچھا وہ کس عہدے کا ویزہ پیشکش کر رہے ہیں تو وہ ٹال مٹول کرنے لگے، جس سے میں چوکنا ہوگیا کیوں کہ میں نے اپنی غیر قانونی حیثیت کی وجہ سے پچھلے 3 سالوں سے اپنے بچوں کو نہیں مل سکا اور اب میں کسی ایسی غلطی کا متحمل نہیں ہوں جس سے مجھے اپنے اعمال پر پچھتانا پڑے"۔
اسی طرح سونا پور میں مقیم ایک دوسرے 39 سالہ اوور اسٹیئر پاکستانی کو بھی چند دھوکہ بازوں نے اپنے رہائشی اسٹیٹس کی تجدید اور نیا ویزہ جاری کرنے کے لیے رابطہ کیا، اانہوں نے بتایا کہ "میرا کل جرمانہ 70 ہزار درہم سے زیادہ ہے، خان نام کے ایک شخص نے ایک دو بار مجھ سے رابطہ کیا کہ میں نئی ​​زندگی شروع کروں، وہ مجھے دلکش پیشکشیں دے رہا ہے، اس نے مجھے بتایا 8 ہزار درہم میں میرے تمام جرمانے ختم ہو جائیں گے اور مجھے متحدہ عرب امارات میں اپنی زندگی شروع کرنے کے لیے نیا رہائشی ویزہ مل جائے گا، لیکن میں اس کے بار بار رابطے کی وجہ سے اس پر یقین نہیں کرسکتا، متحدہ عرب امارات حکام کی اس نئی سکیم کے ساتھ میں نوکری تلاش کرنے کی کوشش کروں گا اور پھر بغیر کسی پریشانی کے اس ملک میں رہوں گا"۔
بتایا گیا ہے کہ سونا پور کا ایک اور رہائشی تامل ناڈو سے تعلق رکھنے والا بھارتی شہری اپنے وزٹ ویزہ کی میعاد ختم ہونے کے بعد تقریباً ایک سال سے متحدہ عرب امارات میں پھنسا ہوا ہے اور اپنی حیثیت کو قانونی شکل دینے کا راستہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہا ہے، ان کا کہنا ہے کہ "پچھلے کچھ دنوں کے دوران جیسے ہی معافی کی مدت کا اعلان ہوا، مجھ سے رابطہ کیا گیا ان میں سے چند لوگوں نے مجھے کم قیمت پر 6 ہزار درہم میں رہائشی ویزہ حاصل کرنے کی پیشکش کی لیکن ان میں سے کسی کا دفتر یا کوئی مناسب سیٹ اپ نہیں تھا، میں نے سنا ہے کچھ لوگ اس جال میں پھنس بھی گئے ہیں"۔
امیگریشن ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ گھوٹالے اوور اسٹیئرز کی مایوسی سے فائدہ اٹھانے کے لیے بنائے گئے ہیں جو اپنی حیثیت کو قانونی بنانے کے لیے فوری اور سستا طریقہ تلاش کر رہے ہیں، سیون سٹی ڈاکومنٹ کلیئرنگ سروسز کے محمد داؤد شہاب الدین نے کہا کہ "دھوکے باز ایمنسٹی کی مدت کا فائدہ اٹھا رہے ہیں تاکہ زیادہ رہائش پذیر افراد کو جعلی پیشکشوں کے ذریعے راغب کیا جا سکے، اس لیے لوگوں کو محتاط رہنا چاہیئے اور صرف تسلیم شدہ ایجنٹوں سے یا براہ راست سرکاری حکام سے ہی رابطہ کرنا چاہیئے"۔

اسرائیل کے خلاف ایران کے جوابی طور میزائل حملوں کے بعد فضائی کمپنیاں پریشان ہیں کہ خطے میں طاقت کا توازن اس طرح نہیں رہے...
04/10/2024

اسرائیل کے خلاف ایران کے جوابی طور میزائل حملوں کے بعد فضائی کمپنیاں پریشان ہیں کہ خطے میں طاقت کا توازن اس طرح نہیں رہے گا جس طرح کی کوشش کی جارہی تھی تنازعہ بڑھنے کی صورت میں کاروباری حالات پر گہرا اثر پڑ سکتا ہے.

موجودہ صورتحال میں فضائی کمپنیوں نے متبادل فضائی راستوں کے لیے ایک دوسرے سے جھگڑے شروع کر دیے ہیں ہر فضائی کمپنی اپنے لیے محفوظ اور مختصر فضائی راستہ اختیار کرنا چاہتی ہے فلائیٹ ریڈار 24 ٹریکنگ سروس کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس علاقائی جنگی ماحول میں پروازیں شمال سے جنوب کے درمیان وسیع علاقے پر پھیلتی نظر آ رہی ہیں اور ان راستوں پر پرواز کرنے والے مسافر جہازوں کو ترکیہ کے دو شہروں استنبول اور اناطالیہ پر خوب رش پڑ رہا ہے اس وجہ سے کئی کمپنیوں نے اپنی پروازوں کو جنوب کی طرف موڑ لیا ہے.

عرب نشریاتی ادارے کے مطابق ایرانی میزائل حملے بظاہر اسرائیل کا زیادہ نقصان نہیں کر سکے ہیں جیسا کہ اسرائیل بتا رہا ہے لیکن ان کا اثر بین الاقوامی پروزاوں کےساتھ ساتھ تیل کی منڈیوں پر بھی نظر آیا ہے اب اسرائیل نے ایک بارپھر ایران پر زیادہ خوفناک حملے کرنے کی دھمکی دی ہے جس کے پچھلے حملوں کی وجہ سے پہلے ہی خطے میں کشیدگی انتہا کو چھو رہی ہے.
یورپی ملکوں کے درمیان فضائی ٹریفک کو کنٹرول کرنے والے ادارے نے مسافر طیاروں کے پائلٹوں کو اس بڑھتے ہوئے تنازعے کے بارے میں ایک انتباہ بھیج دیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ چند منٹ پہلے اسرائیل پر ایک بڑا حملہ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے پورا اسرائیل وارننگ کی زد میں ہے. ادارے نے فوری بعد اردن اور عراقی فضائی حدود کو بند کرنے کے ساتھ ساتھ قبرص کی فضائی حدود میں ایک اہم فضائی راستے کو بھی بند کرنے کا اعلان کیا جس سے فضائی سفر میں غیر معمولی طور پر تاخیر اور معاشی بوجھ کا اضافہ ہوا ہے دوسری طرف لبنان کی فضائی حدود بھی ایرانی حملے کے دوران بند رہیں.
دوسری جانب اماراتی فضائی کمپنی فلائی دبئی نے کہا کہ اس نے کئی فضائی حدود کی عارضی بندش کی وجہ سے دو تا تین اکتوبر اردن، عراق، اسرائیل اور ایران کے لیے پروازیں منسوخ کر دی ہیں یہ اس وقت ہوا جب اسرائیل کے ہمسایہ ممالک نے فضائی حدود بند کر دیں اور ایئر لائن کے عملے نے خود کو ایک کشیدہ صورتِ حال میں گھرا ہوا پایا جن میں کئی لوگ پروازوں کا رخ موڑ دینا چاہتے تھے جب ایران نے منگل کو اسرائیل پر ایک ساتھ کئی بیلسٹک میزائلوں داغے.
فلائیٹ راڈار 24 کے مطابق جس طرف بھی ہو سکتا تھا پروازوں کا رخ موڑ دیا اور علاقے میں ہوائی ٹریفک کی ایک تصویر میں پروازیں شمال اور جنوب میں وسیع قوسوں کی صورت میں پھیلتی ہوئی نظر آئیں جن میں سے کئی مختلف سمتوں سے قاہرہ اور استنبول پر یکجا ہو گئیں.

انڈونیشیا میں شادی کے 2 ہفتے بعد دولہا کو پتہ چلا کہ اس کی بیوی مرد ہے۔غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ان دونوں افراد کے...
03/10/2024

انڈونیشیا میں شادی کے 2 ہفتے بعد دولہا کو پتہ چلا کہ اس کی بیوی مرد ہے۔غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ان دونوں افراد کے درمیان سوشل میڈیا کے ذریعے جان پہچان ہوئی تھی جس کے بعد دونوں کی کئی ملاقاتیں بھی ہوئیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق شادی کرنے سے قبل ایک سال تک لڑکا دوسرے شخص کو لڑکی سمجھ کر اس کے ساتھ ڈیٹنگ کرتا رہا، دھوکا دینے والا شخص ملاقات پر ہر وقت اپنا چہرہ نقاب سے چھپائے رکھتا تھا۔

میڈیا رپور ٹ کے مطابق اس جوڑے نے 12 اپریل کو 26 سال کی عمر میں شادی کی، دھوکا دینے والے لڑکے نے لڑکے سے کہا تھا کہ اس کے خاندان میں کوئی نہیں ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق شادی کے 2 ہفتے بعد گھر میں بھی ہر وقت نقاب پہننے، عجیب و غریب حرکت اور ہر وقت بیماری کا بہانا بنانے پر دولہا کو شک ہوا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق دولہا کو بعدازاں پتہ چلا کہ دھوکا دینے والے شخص کے والدین زندہ ہیں اور یہ اصل میں دلہن نہیں بلکہ لڑکا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور انکشاف ہوا ہے کہ اس نے ایسا دولہا کے قیمتی سامان چرانے کے لیے کیا، ملزم کے خلاف دھوکا دہی کا کیس درج کرلیا گیا ہے۔

سوئٹزر لینڈ میں مریضوں کو تکلیف سے نجات دلانے کیلیے ان کی خواہش پر زندگی کا خاتمہ کرنے کیلیے ایک کیپسول تیار کیا گیا ہے ...
02/10/2024

سوئٹزر لینڈ میں مریضوں کو تکلیف سے نجات دلانے کیلیے ان کی خواہش پر زندگی کا خاتمہ کرنے کیلیے ایک کیپسول تیار کیا گیا ہے اور اسے پہلی مرتبہ سوئٹزر لینڈ میں آئندہ چند ہفتوں میں استعمال کیا جائے گا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس ڈیتھ پوڈ کو ٹیسلا، دی سارکو کا نام دیا گیا ہے جو کہ پتھر کے تابوت سارکوفیگس کا مختصر نام ہے۔

تابوت جیسا یہ ڈیتھ پوڈ ایسے مریضوں کو جو بہت تکلیف میں ہوں اور موت کی خواہش کریں انھیں موقع فراہم کریگا کہ وہ ایک بٹن دبائیں جس کے بعد وہ سیکنڈز میں مرجائیں گے۔اسکی وجہ یہ ہے کہ چیمبر میں نائٹروجن مکمل طور پر بھر کر مریض کو آکسیجن سے محروم کردے گا اور مریض موت سے قبل بے ہوش ہو جائے گا۔ یہ متنازع کیپسول موت کی وکالت کرنے والے آسٹریلین محقق ڈاکٹر فلپ نٹشیک جنھیں ڈاکٹر ڈیتھ بھی کہا جاتا ہے، کی ایجاد ہے۔ انکا دعوی ہے کہ انکی یہ ایجاد استعمال کرنے والوں کو فوری اور بنا تکلیف کے موت دے گی۔

01/10/2024

مزید ایسی ویڈیوز، کہانیاں دلچسپ اور عجیب باتوں کے لئے ہمارے پیج کو لائک اور فالو کریں۔

ہوائی جہاز کے ایک حادثے میں کوئی شخص زندہ نہ بچا۔ ماہرین جائے حادثہ پر پہنچے تو ہر چیزیوں تباہ ہو چکی تھی کہ حادثے کی وج...
01/10/2024

ہوائی جہاز کے ایک حادثے میں کوئی شخص زندہ نہ بچا۔ ماہرین جائے حادثہ پر پہنچے تو ہر چیزیوں تباہ ہو چکی تھی کہ حادثے کی وجوہات کا پتہ چلانا ممکن نہیں تھا۔ تباہ شدہ جہاز کے قریب کسی درخت پر ایک بندر بیٹھا تھا، جس کے گلے میں ائیر لائن کا ٹیگ لٹک رہا تھا۔ پتہ چلا کہ یہ بندر بھی تباہ ہونے والے جہاز کا مسافر تھا۔ اسے پکڑ لیا گیا۔ اشاروں کی زبان کے ایک ماہر کی خدمات حاصل کی گئیں، تاکہ وہ بندر سے بات چیت کر کے کچھ معلوم کر سکے! تفتیشی بورڈ نے ماہر کے ذریعے بندرسے سوال کیا، ”حادثہ کتنے بجے ہو اتھا؟“ اشاروں کی زبان والے ماہر نے سوال بندر کو سمجھایا، بندر نے سوال سن کر اپنی کلائی کی طرف اشارہ کیا، پھر دونوں ہاتھوں کی دس انگلیاں کھڑی کیں، اس کے بعد اس نے دونوں ہاتھ جوڑ کر اپنے گال پر رکھے اور سر کو ٹیڑھا کر لیا۔
(جاری ہے)

ماہرین نے اشارہ سمجھ کر بتایا”بندر کہہ رہا ہے حادثہ رات کے دس بجے ہوا۔“ تفتیشی بورڈ نے اگلا سوال کیا،” اس وقت مسافر کیا کر رہے تھے؟“ بندر نے پھر دونوں ہاتھ اپنے گال کے ساتھ رکھ کر سر کو ٹیڑھا کیا، ماہر نے پھر بتایا،”بندر کہہ رہا ہے مسافر سو رہے تھے!“ ائیر سوسٹسیں کیا کر رہی تھیں؟ بندر نے کہا”سو رہی تھیں۔“ تفتیش کرنے والوں نے پو چھا”پائلٹ کیا کر رہاتھا؟“ بند رنے پھر وہی جواب دیا”سو رہا تھا۔“ تفتیشی ٹیم میں سے ایک نے بندر سے پو چھا،”جب سب لوگ سو رہے تھے تو تم کیا کر رہے تھے؟“ بندر نے دونوں ہاتھوں کو گھماتے ہوئے اشارے سے بتایا،”جہاز چلا رہا تھا۔“

30/09/2024

Support us🙋🏻‍♂️🙋🏻‍♂️🙋🏻‍♂️

بھارتی ریاست کرناٹکا کی خاتون نے کفالت کی ہوس میں7 بار شادی رچالی اور 6شوہروں سے پیسے بٹورنے میں کامیاب بھی ہو گئی۔بھارت...
29/09/2024

بھارتی ریاست کرناٹکا کی خاتون نے کفالت کی ہوس میں7 بار شادی رچالی اور 6شوہروں سے پیسے بٹورنے میں کامیاب بھی ہو گئی۔بھارتی میڈیا پر ایک ویڈیو کا حوالہ دے کر خاتون کے فراڈ سے متعلق ایک رپورٹ شائع کی گئی ہے جس میں بتایا گیا کہ خاتون نے 7 بار شادیاں کیں اور 6 شوہروں سے کفالت کے طور پر پیسے وصول کر لیے۔
رپورٹ میں خاتون کا نام اور سب شوہروں کے نام بھی خفیہ رکھے گئے ہیں۔بھارتی میڈیا رپورٹ میں خاتون کے فراڈ کے حوالے سے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر شیئر ایک منٹ 26 سیکنڈ کا کلپ کا حوالہ دیا گیا ہے، ٹوئٹ کے کیپشن کے مطابق کرناٹکا سے تعلق رکھنے والی نامعلوم خاتون نے 7 بار شادیاں کیں اور اپنے 6 شوہروں سے کفالت کی رقم حاصل لی، خاتون ساتویں شوہر کے خلاف بھی کفالت کا کیس لڑ رہی ہے۔
ویڈیو میں کیے گئے انکشاف کے مطابق بھارتی خاتون اپنے ہر شوہر کے ساتھ6 ماہ سے ایک سال تک رہی جس کے بعد خاتون نے 6 شوہروں کے خلاف مقدمہ دائر کرکے ان سے کفالت حاصل کی۔حالیہ کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے عدالت کو بتایاکہ خاتون کے اس سے قبل تمام شوہروں کے خلاف کیسز کو نمٹادیا گیا ہے، خاتون کا یہ کیس ساتویں شوہر کے خلاف ہے۔ جس پر عدالت میں موجود جج نے ریمارکس میں کہا کہ آپ قانون کے ساتھ کھیل رہی ہیں بعد ازاں فریقین کے دلائل سننے کے بعد جج نے خاتون کے تمام شوہروں کی تفصیلات طلب کرلیں۔

ایک بوڑھا آدمی، پرانے اور بوسیدہ کپڑوں میں ملبوس، عدالت میں داخل ہوا اور خاموشی سے انتظار کرتا رہا جب تک کہ پہریدار نے ا...
29/09/2024

ایک بوڑھا آدمی، پرانے اور بوسیدہ کپڑوں میں ملبوس، عدالت میں داخل ہوا اور خاموشی سے انتظار کرتا رہا جب تک کہ پہریدار نے اسے قاضی کے سامنے پیش ہونے کی اجازت نہیں دی۔
بوڑھے نے قاضی کو سلام کیا اور بولا: "اے معزز قاضی، میں ایک غریب آدمی ہوں، میرے سات بچے ہیں اور ان کی ماں جن کا میں واحد کفیل ہوں۔ میرے پاس دنیا میں صرف ایک اصیل گھوڑا ہے، جو میری کل دولت اور عزت ہے۔ اس کے علاوہ میرے پاس دو چھوٹی الماریاں اور روشنی کے لیے ایک چراغ ہے۔ میں ایک چھوٹے سے کھیت میں رہتا ہوں جس کے اردگرد سایہ دار درخت ہیں۔"

قاضی نے بوڑھے کی بات سن کر مختصر کرنے کے لیے کہا: "میں سمجھ گیا ہوں، اے محترم بزرگ، کہ تمہارے لیے تمہارا گھوڑا بہت قیمتی ہے اور تمہیں اس کے بغیر مشکلات کا سامنا ہو گا۔ مگر براہ کرم اپنی بات صاف کرو اور اصل معاملہ بتاؤ۔"

بوڑھے کی آنکھوں میں آنسو آ گئے، جسے دیکھ کر قاضی نے اسے بیٹھنے کو کہا اور بولا کہ اپنی بات جاری رکھو۔ بوڑھے نے کہنا شروع کیا: "تین دن پہلے، بادشاہ کے سپاہیوں نے میرے کھیت پر دھاوا بولا، مجھے اور میرے بچوں کو مارا پیٹا، اور جو کچھ بھی میرا تھا وہ لوٹ لیا، خاص طور پر جو ہلکی اور قیمتی چیزیں تھیں۔ اے قاضی، مجھے انصاف دلاؤ اور میرا مال واپس دلواؤ، ان چوروں کو قید میں ڈال کر سزا دو۔"

قاضی نے بوڑھے کی بات غور سے سنی اور سمجھا کہ وہ مشکل میں ہے۔ ایک طرف وہ جانتا تھا کہ بادشاہ کے سپاہیوں کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کا اختیار اس کے پاس نہیں ہے اور اس کے خلاف قدم اٹھانا خود قاضی کو بھی مشکل میں ڈال سکتا ہے۔ دوسری طرف، وہ یہ بھی نہیں چاہتا تھا کہ بوڑھا آدمی جا کر لوگوں سے کہے کہ قاضی نے اس کے لیے کچھ نہیں کیا۔

کافی سوچ بچار کے بعد، قاضی نے اپنے ہاتھ اٹھائے اور دعا کی: "اے اللہ، اے رب کائنات، میں تجھ سے دعا کرتا ہوں کہ تو بادشاہ کے سپاہیوں کو سزا دے اور ان پر سخت مصیبت نازل کر۔"
پھر قاضی نے بوڑھے کو دیکھا جو ابھی بھی اس کی طرف امید بھری نظروں سے دیکھ رہا تھا۔ قاضی نے کہا: "یہ لوگ ظالم اور جاہل ہیں، جنہیں کبھی اخلاقی تربیت نہیں ملی۔ یہ لوگ دنیا کے بگاڑ میں سب سے آگے ہیں اور ان کے لیے حلال و حرام کی کوئی تمیز نہیں۔ ہم اللہ کا شکر کرتے ہیں کہ ان کی تعداد کم ہے، ورنہ ان کی مخالفت کرنا بے فائدہ ہے۔"

قاضی کی دعا اور باتوں کے دوران، بوڑھا آدمی چپ چاپ واپس پلٹنے لگا۔ قاضی نے حیران ہو کر کہا: "کہاں جا رہے ہو؟ بغیر سلام اور اجازت کے جانا مناسب نہیں۔"
بوڑھے نے مڑ کر قاضی کی طرف دیکھا اور کہا: "اگر تم جیسے قاضی صرف بد دعائیں اور گالیاں دے سکتے ہیں اور کوئی انصاف نہیں کر سکتے، تو میں اپنی پڑوسن بڑھیا کے پاس جاؤں گا جو دن رات گالیاں دیتی ہے۔ وہ تم سے بہتر ہے۔ یا تو انصاف کرو یا یہ کام چھوڑ دو، کیونکہ ظلم اور ناانصافی ایک لعنت ہے، اور اس سے بھی بڑی لعنت وہ ہے جو عقلمندوں کی خاموشی سے آتی ہے۔"

گدھا بولنے پر 1000 درھم کا جرمانہ عائد گلف نیوز کے مطابق راس الخیمہ کی ایک خاندانی اور دیوانی و انتظامی مقدمات کی سماعت ...
28/09/2024

گدھا بولنے پر 1000 درھم کا جرمانہ عائد

گلف نیوز کے مطابق راس الخیمہ کی ایک خاندانی اور دیوانی و انتظامی مقدمات کی سماعت کرنے والی عدالت نے دو افراد کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی گاڑی کو صحیح طریقے سے ریورس نہ کر پانے کی وجہ سے ایک شخص کو "گدھا" اور "احمق" کہہ کر پکارنے پر ایک، ایک ہزار درہم بطور جرمانہ ادا کریں، عدالت نے دونوں کو ایک شخص کو بدنام کرنے، توہین کرنے اور مارنے کے جرم میں معاوضے کے طور پر رقم ادا کرنے کا پابند کیا۔
بتایا گیا ہے کہ اردن سے تعلق رکھنے والے متاثرہ 44 سالہ شخص نے دونوں کے خلاف ہتک عزت کے الزام میں مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں اس کی ساکھ اور وقار کو نقصان پہنچانے والی توہین کے نتیجے میں ہونے والے مادی اور اخلاقی نقصانات کا معاوضہ طلب کیا گیا، عدالتی فیصلے میں مدعا علیہان پر ناصرف جرمانہ عائد کیا گیا بلکہ ساتھ ہی عدالتی فیس ادا کرنے کی ذمہ داری بھی عائد کی گئی۔
معلوم ہوا ہے کہ یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب متاثرہ شخص کو کہا گیا کہ وہ اپنی گاڑی کو کسی خاص جگہ سے ہٹا دے کیوں کہ اس سے ٹریفک کی نقل و حرکت میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے، جب وہ اپنی گاڑی منتقل کرنے ہی والا تھا کہ دو مدعا علیہان کی طرف سے مبینہ طور پر ہتک عزت اور حملہ کیا گیا، اس حملے سے متاثرہ شخص کو چوٹیں آئیں جس کی وجہ سے وہ 20 دنوں تک کوئی بھی سرگرمی کرنے کے قابل نہ رہا کیوں کہ ملزمان نے جب اس پر حملہ کیا تو وہ گاری کے اندر تھا اور اس کا ایک پاؤں گاڑی کے دروازے میں پھنس گیا، جس سے بائیں ٹانگ کے نچلے حصے اور بائیں ٹخنے میں چوٹیں آئیں اور سوجن ہو گئی۔

منگول کی شہزادی کوتلون کی ہار۔
27/09/2024

منگول کی شہزادی کوتلون کی ہار۔

‏منگول شہزادی کوتلون چودہ بھائیوں کی اکلوتی بہن اور ایک شاندار جنگجو لڑکی تھی.اپنے دور کے فن جنگ کے ہر شعبے میں مہارت رک...
27/09/2024

‏منگول شہزادی کوتلون چودہ بھائیوں کی اکلوتی بہن اور ایک شاندار جنگجو لڑکی تھی.
اپنے دور کے فن جنگ کے ہر شعبے میں مہارت رکھتی تھی،گھڑ سواری ہو تیر اندازی ہو دو بدو جنگ ہو یا نیزہ بازی کوتلون کا کوئی ثانی نہیں تھا،
کوتلون کی ایک شرط تھی کہ وہ شادی اسی سے کرے گی
‏جو اسے کشتی میں ہرا دے گا لیکن اگر کشتی لڑنے والا ہار جائے تو اسے کوتلون کو ایک گھوڑا دینا ہوگا،کوتلون کے پاس دس ہزار گھوڑے جمع ہوگئے تھے لیکن اس کی شادی نہیں ہوئی.
ایک ایسا بہادر عاشق بھی تھا جس نے ایک ہزار گھوڑے کوتلون سے لڑ کر ہارے تھے. لیکن وہ کوتلون کو جیت نہ سکا‏لیکن ایک دن کوتلون ہار گئی بغیر کشتی لڑے کوتلون کی شادی ایک ایسے شخص سے ہوئی جس سے کوتلون لڑنا ہی نہیں چاہتی تھی، کیونکہ اسے اُس شخص سے محبت ہوگئی تھی،وہ اپنا دل ہار بیٹھی تھی.
احساسات کے میدان میں عورت وہ جنگجو ہے جس سے لڑ کر جیتنا بہت مشکل ہے،
‏عورت ہمیشہ دل سے ہارتی ہے،
خدارا ازدواجی زندگیوں میں مردانگی کے بھرم میں گھر کو میدان جنگ نہ بنائیں اس میدان میں ہر عورت شہزادی کوتلون ہے،
دل جیتنے کی کوشش کریں آپ کا گھر گل گلزار رہے گا،۔

آگے پڑھنے کے لیے میرا پیج وزٹ کریں یہ پہلے کمنٹ والے کام مجھ سے نہیں ہوتے
26/09/2024

آگے پڑھنے کے لیے میرا پیج وزٹ کریں یہ پہلے کمنٹ والے کام مجھ سے نہیں ہوتے

گزرے زمانے کی بات ہے کہ جاپان کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں ایک غریب کسان اپنی بیوی کے ساتھ رہتا تھا جو جنگل سے لکڑیاں کاٹ کر...
26/09/2024

گزرے زمانے کی بات ہے کہ جاپان کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں ایک غریب کسان اپنی بیوی کے ساتھ رہتا تھا جو جنگل سے لکڑیاں کاٹ کر بیچا کرتا تھا اور یہی اُس کی کُل روزی تھی۔

ایک دن وہ جنگل میں لکڑیاں کاٹ رہا تھا کہ اُس نے ایک خوبصورت سفید کرین (سارس) کو دیکھا جو جال میں پھنسی ہوئی تھی۔ یہ دیکھ کر کسان کو سارس پر ترس آیا اور اُس نے سارس کو جال سے نکال کر آزاد کر دیا۔ سارس آنکھوں میں شکریہ کے جذبات دِکھاتی ہوئی وہاں سے سے اُڑ گئی اور کسان اپنے گھر واپس آ گیا۔

کچھ روز کے بعد ایک خوبصورت لڑکی کسان کے دروازے پر آئی اور کہا کہ وہ ایک یتیم ہے اور رہنے کے لیے جگہ تلاش کر رہی ہے۔ کسان اور اس کی بیوی نے اُسے اپنے گھر میں رہنے کے لیے جگہ دے دی۔

کچھ دن بعد، لڑکی نے کہا کہ مجھے معلوم ہو گیا ہے کہ آپ لوگوں کا خود بھی مشکل سے گزارا ہوتا ہے اوپر سے میں بھی آپ کے پاس آ گئی ہوں اِس لیے مَیں آپ کی مدد کرنا چاہتی ہوں اور چو آں کہ مجھے کپڑا بُننے کا کام آتا ہے اِس لیے مَیں کپڑا بُنوں گی تاکہ آپ اُس کو بیچ کر اپنے گھر کے حالات بہتر کر سکیں، لیکن شرط یہ ہے کہ کوئی مجھے کام کرتے ہوئے دیکھے گا نہیں۔

کسان کا وعدہ کرنے کے بعد کہ وہ شرط پر پورا اُتریں گے لڑکی نے اپنا کام شروع کیا اور کئی دنوں تک محنت سے کام کرتے ہوئے آخر کار ایک بہت ہی خوبصورت کپڑا تیار کیا جِسے کسان نے بازار میں بیچ کر کافی پیسے کمائے۔

کچھ دنوں بعد لڑکی نے دوبارہ کہا کہ وہ ایک اور کپڑا بُنے گی، لیکن پھر سے شرط یہی تھی کہ کوئی اسے بُنائی کرتے وقت نہ دیکھے۔کسان نے پھر سے شرط ماننے کا وعدہ تو کیا لیکن ساتھ میں اُس کو تجسس نے بھی گھیر لیا اِس لیے اِسی تجسس کے ہاتھوں ایک دن چپکے سے دیکھنے کی کوشش کی۔ جب اس نے کمرے میں جھانکا تو وہ حیران رہ گیا، کیوں کہ لڑکی کی جگہ وہی سارس بیٹھی تھی جسے اس نے آزاد کیا تھا جو اپنی ہی پروں سے دھاگہ نکال کر کپڑا بُن رہی تھی۔ سارس نے کسان کو دیکھ لیا اِس لیے کسان کی وعدہ خلاف سے اداس ہو کر کہا؛
"مَیں وہی سارس ہوں جسے آپ نے بچایا تھا۔میں آپ کا شکریہ ادا کرنے کے لیے آئی تھی، لیکن اب چو آں کہ آپ نے مجھے دیکھ لیا ہے اور وعدے پر قائم نہیں رہ پائے اِس لیے اب مجھے جانا ہو گا۔" یہ کہہ کر سارس ہمیشہ کے لیے اُڑ گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔ احسان کا بدلہ احسان
۲۔ تجسس میں نہیں پڑنا چاہیے کہ اِس سے گمان جنم لیتے ہیں اور گمان نتیجے کے اعتبار سے انسان کے لیے اچھے نہیں ہوتے۔
۳۔ وعدہ کرو تو پورا کرو۔ وعدہ خلافی میں نقصان ہی نقصان ہے۔
۴۔ آم کھاؤ پیڑ گننے سے کیا حاصل۔

کیا آپ نے کبھی "الیزبتھ چن" نامی لڑکی کے بارے میں سنا ہے؟وہ ایک نوعمر لڑکی تھی جب اس کے والد کا انتقال ہوگیا اور اسے دوس...
25/09/2024

کیا آپ نے کبھی "الیزبتھ چن" نامی لڑکی کے بارے میں سنا ہے؟

وہ ایک نوعمر لڑکی تھی جب اس کے والد کا انتقال ہوگیا اور اسے دوسرے شہر منتقل ہونا پڑا۔ 1899 کے موسم سرما میں، ایک دن وہ "Pittsburgh Dispatch" نامی اخبار پڑھ رہی تھی،

اور اس نے ایک احمقانہ مضمون دیکھا جو خواتین کے خلاف تھا جس کا عنوان تھا۔

خواتین ہمارے لئے کیا فائدہ مند ہیں۔

یہ مضمون خواتین پر شدید تنقید کر رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ وہ صرف کھانا پکانے اور صفائی کے قابل ہیں اور ہمارے بستر کی زینت۔

الیزبتھ نے صرف 16 سال کی عمر میں اخبار کو ایک مضبوط اور جراتمندانہ جواب لکھا۔ اس کا پیغام اتنا پسند آیا کہ ایڈیٹر انچیف نے اسے تلاش کرنا شروع کر دیا تاکہ وہ اس سے مستقل لکھواتے رہیں۔ اس کا پہلا بہت جراتمندانہ مضمون۔

"طلاق کا خواتین کی زندگیوں پر اثر" کے عنوان سے شائع ہوا۔

لیکن مردوں کے اعتراضات کے سبب اسے فیشن کے سیکشن میں منتقل کرنے کی کوشش کی گئی، جسے اس نے مکمل طور پر مسترد کر دیا۔
اس نے نوکری چھوڑ دی اور صرف 20 سال کی عمر میں میکسیکو کا سفر کیا۔

وہاں اس نے "New York World" نامی معروف اخبار میں رپورٹر کے طور پر کام کیا۔ اس نے ایڈیٹر سے ایک انوکھی تجویز دی۔

وہ ایک پاگل خانے میں خود کو پاگل بنا کر داخل کرے گی اور وہاں کے حالات کی تحقیقات کرے گی۔

اور اسی طرح اس نے کیا۔ اس نے پاگل ہونے کا بہانہ کیا، اور پولیس نے اسے پکڑ کر ایک چھوٹے سے اسپتال پہنچا دیا جہاں اسے ذہنی بیمار قرار دے کر "Blackwell" نامی جزیرے کے پاگل خانے میں داخل کر دیا گیا۔ وہاں اس نے بدترین حالات کا سامنا کیا۔

الیزبتھ نے دیکھا کہ وہاں موجود زیادہ تر لوگ بالکل صحت مند تھے، لیکن وہ ظالمانہ سلوک کے سبب واقعی پاگل بن گئے تھے۔ نرسیں انہیں لوہے کی زنجیروں سے باندھ دیتی تھیں، سردیوں میں ٹھنڈے پانی سے نہلاتی تھیں اور بغیر کمبل کے سونے پر مجبور کرتی تھیں۔ ڈاکٹروں اور نرسوں کی طرف سے بدترین سلوک اور گالی گلوچ کا سامنا بھی انہیں کرنا پڑتا تھا۔

دس دن بعد، اس نے اعتراف کیا کہ وہ بالکل ٹھیک ہے اور یہ سب کچھ ایک اداکاری تھی۔ حالانکہ انہیں یقین نہیں آیا، لیکن اخبار کی مداخلت سے وہ چھوٹ گئی۔ باہر آ کر اس نے "10 دن ایک پاگل خانے میں" کے عنوان سے ایک کتاب لکھی جس میں اس نے اپنی حیران کن تجربے کو بیان کیا۔

صحافی "الیزبتھ چن" کو اس کے قلمی نام "Nelly Bly" کے تحت عالمی شہرت حاصل ہوئی۔ اس کی لکھی ہوئی کتابوں اور دستاویزی فلموں نے اسے صحافت کی دنیا میں ایک عظیم مقام دیا۔ اس کی زندگی ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔

نوٹ:
اس کی اس تجربے نے امریکی معاشرے کو ہلا کر رکھ دیا اور نتیجتاً اسپتال کو بند کر دیا گیا اور وہاں کے تمام ملازمین کو ان کے غیر انسانی جرائم کے لیے سزا دی گئی۔

آگے پڑھنے کے لیے میرا پیج وزٹ کریں
25/09/2024

آگے پڑھنے کے لیے میرا پیج وزٹ کریں

جب ٹائیٹینک ڈوب رہا تھا تو اس میں ارب پتی جان جیکب ایسٹر چہارم سوار تھا۔ اس کے بینک اکاؤنٹ میں اربوں ڈالر موجود تھے جن ک...
25/09/2024

جب ٹائیٹینک ڈوب رہا تھا تو اس میں ارب پتی جان جیکب ایسٹر چہارم سوار تھا۔ اس کے بینک اکاؤنٹ میں اربوں ڈالر موجود تھے جن کو استعمال کر کے وہ خوشحال زندگی جی سکتا تھا۔ تاہم، خطرے کا سامنا کرتے ہوئے، اس نے وہی انتخاب کیا جسے وہ اخلاقی طور پر درست سمجھتا تھا اور دو خوفزدہ بچوں کو بچانے کے لیے لائف بوٹ میں اپنی جگہ چھوڑ دی۔یاد رہے لائف بوٹس کم تھیں اور سوار زیادہ تھے۔

اسی طرح ڈپارٹمنٹل اسٹورز کی سب سے بڑی امریکن چین کے مالک اسٹراس بھی ٹائٹینک پر تھے،
اس نے کہا:
"میں کبھی بھی دوسروں کی جگہ لائف بوٹ میں داخل نہیں ہوں گا۔"
اس کی بیوی ایڈا اسٹراس نے بھی لائف بوٹ پر سوار ہونے سے انکار کر دیا، اور اس کی جگہ اپنی نوکرانی ایلن برڈ کو دے دی۔ اس نے زندگی کے آخری لمحات اپنے شوہر کے ساتھ گزارنے کا فیصلہ کیا۔

ان دولت مند افراد نے اپنے اخلاقی اصولوں پر سمجھوتہ کرنے کے بجائے اپنی دولت اور یہاں تک کہ اپنی جان دینے کو ترجیح دی۔ اخلاقی اقدار کے حق میں ان کے انتخاب نے انسانی تہذیب اور انسانی فطرت کی شان کو اجاگر کیا

یہی صورتحال اس وقت ہمارے ملک کی ہے مگر فرق یہ ہے کہ جہاز کی جگہ ہمارا ملک ہے اور عوام ڈوب رہی ہے لیکن اشرفیہ غیریبوں کا خُون نچوڑ کر مفت بجلی یونٹس مفت پٹرول اور مفت بنگلے سیاسی پروٹوکول کے مزے اوڑا رہے ہیں
یورپ کی ترقی اور ہماری بربادی کی وجہ آپکے سامنے ہے
آپکا اپنا
Mr. Hashmi

آج سے 24 سال قبل پنجاب یونیورسٹی میں ایم اے انگلش کی ایک طالبہ، وجیہہ عروج، نے یونیورسٹی پر ایک بہت دلچسپ کیس کیا۔ انہیں...
25/09/2024

آج سے 24 سال قبل پنجاب یونیورسٹی میں ایم اے انگلش کی ایک طالبہ، وجیہہ عروج، نے یونیورسٹی پر ایک بہت دلچسپ کیس کیا۔ انہیں ایک پرچے میں غیر حاضر قرار دیا گیا تھا جبکہ وہ اس دن پرچہ دے کر آئیں تھیں۔ یہ صاف صاف ایک کلرک کی غلطی تھی۔
وجیہہ اپنے والد کے ہمراہ ڈپارٹمنٹ پہنچیں تاکہ معاملہ حل کر سکیں۔ وہاں موجود ایک کلرک نے ان کے والد سے کہا "آپ کو کیا پتہ آپ کی بیٹی پیپر کے بہانے کہاں جاتی ہے۔" یہ جملہ وجیہہ پر پہاڑ بن کر گرا۔ وہ کبھی کلرک کی شکل دیکھتیں تو کبھی اپنے والد کی۔ انہیں سمجھ نہ آیا کہ وہ کیا کریں۔ وہ اپنے ہی گھر والوں کے سامنے چور بن گئیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ان کی والدہ بھی انہیں عجیب نظروں سے دیکھنا شروع ہو گئیں تھیں۔
کیا ہی اچھا ہوتا کہ کلرک صرف اپنے کام سے کام رکھتا۔ وجیہہ کے بارے میں اپنی رائے دینے کی بجائے وہ حاضری رجسٹر چیک کرتا یا اس دن کے پرچوں میں ان کا پرچہ ڈھونڈتا۔ لیکن اس نے اپنے کام کی بجائے وجیہہ کے بارے میں رائے دینا زیادہ ضروری سمجھا، یہ سوچے بغیر کہ اس کا یہ جملہ وجیہہ کی زندگی کس قدر متاثر کر سکتا ہے۔
وجیہہ نے یونیورسٹی پر کیس کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس کیس میں ان کا ساتھ ان کے والد نے دیا۔ جو کہ خود ایک جج رہ چکے ہیں۔ کیس درج ہونے کے چار ماہ بعد یونیورسٹی نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے عدالت میں ان کا حل شدہ پرچہ پیش کر دیا۔ اور انہیں پاس بھی کردیا۔ لیکن معاملہ اب ایک ڈگری سے کہیں بڑھ کر تھا۔ وجیہہ نے یونیورسٹی سے اپنے کردار پر لگے دھبے کا جواب مانگا۔ لہذا سن 2000 میں پنجاب یونیورسٹی کے خلاف 25 لاکھ روپے کا ھرجانے کا دعویٰ کردیا۔ پاکستان میں نظام عدل سے انصاف کے حصول میں وجیہہ عروج کو سترہ سال کا عرصہ لگ گیا۔ سن 2017 میں عدالت نے وجیہہ کے حق میں فیصلہ سنایا اور یونیورسٹی کو 25 لاکھ سے کم کرکے آٹھ لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔

برطانوی ریڈیو سے بات کرتے ہوۓ وجیہہ عروج نے کہا تھا کہ ”یونیورسٹی نے میرے خواب چکنا چور کردیٸے۔ اور کبھی معافی نہیں مانگی۔ ان کے اس عمل سے میری عزت اور وقار کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی پیسہ نہیں کرسکتا۔ میں اتنا زیادہ ڈیپریشن میں گئی کہ رو رو کے میری حالت بری ہو گئی۔ابتداٸی دنوں میں اسقدر ذہنی اذیت کا شکار ہوٸی کہ ذہن میں خودکشی کا خیال بھی آیا۔ اپنے تعلیمی کیریٸر میں کبھی فیل نہیں ہوٸی۔ مجھے پتہ تھا میں نے کیسا پرچہ دیا ھے۔ بہت زیادہ اچھا نہیں تو اتنا ضرور تھا کہ میں باآسانی پاس ہو جاٶں۔“
وجیہہ نے اس ایک جملے کا بوجھ 17 سال تک اٹھایا۔ وہ تو جی دار تھیں، معاملہ عدالت تک لے گئیں۔ ہر لڑکی ایسا نہیں کر سکتی۔ خاندان کی عزت ان کے بڑھتے قدم تھام لیتی ہے ورنہ یقین مانیں جو لوگ بغیر سوچے سمجھے بات کر دینے کے عادی ہیں وہ عدالت کے چکر کاٹتے پھریں اور اپنے منہ سے کسی لڑکی کے بارے میں نکلے ایک ایک جملے کی وضاحتیں دیتے پھریں۔ وجیہہ کے والدین نے ان کی ڈگری مکمل ہوتے ہی ان کی شادی کردی۔ انہیں ڈر تھا کہ بات مزید پھیلی تو کہیں وجیہہ کے رشتے آنا ہی بند نہ ہو جاٸیں۔ وہ بہت کچھ کرنا چاہتی تھیں مگر اس ایک جملے کی وجہ سے انہیں وہ سب نہیں کرنے دیا گیا۔

ہمارا معاشرتی نظام بھی اس بلی کی طرح ہے جو ہماری ہڈیوں پر سے گوشت بھنبوڑ کر کھا رہا ہے اور ہم خاموشی سے ان کو کھانے دے رہے ہیں ۔۔۔ کوئی پتا نہیں لگتا آپ کو کب پولیس گھر سے اٹھا کر لے جائے ، کب آپ راہ چلتے چور ڈاکوؤں کے ہاتھوں لوٹے جائیں ۔۔۔ کب کِسی سرکاری ملازم کے ہاتھوں آپکی عزت کا جنازہ نکل جائے، کب آپکا بجلی اور گیس کا بل اتنا آ جائے کہ اپ کو اس کو ادا کرنے کے لیے اپنی قیمتی اشیاء بیچنی پڑے !!

1920 کی دہائی کے اوائل میں جرمنی کی سڑکوں پر عجیب و غریب مناظر دیکھنے کو ملتے تھے۔ لوگ ریڑھیوں اور بوریوں میں نوٹ بھر کر...
24/09/2024

1920 کی دہائی کے اوائل میں جرمنی کی سڑکوں پر عجیب و غریب مناظر دیکھنے کو ملتے تھے۔ لوگ ریڑھیوں اور بوریوں میں نوٹ بھر کر بازار جاتے تھے، لیکن یہ نوٹ اتنے بے وقعت ہو چکے تھے کہ ایک روٹی یا ایک کپ کافی خریدنے کے لیے لاکھوں مارک درکار ہوتے تھے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ نوٹ گننے کی بجائے ان کا وزن کیا جاتا تھا۔ یہی حال تھا جرمنی کی بدترین معاشی بدحالی کا، جسے "Hyperinflation" کا دور کہا جاتا ہے۔

اسی دور میں ایک جرمن عورت کا واقعہ مشہور ہے جو اپنے گھر کی سردی کو دور کرنے کے لیے چولہے میں ڈھیر سارے کرنسی نوٹ جلا رہی تھی۔ یہ منظر ایک مکمل داستان سنا رہا تھا—ایک ایسا ملک جس کی کرنسی اتنی بے قیمت ہو چکی تھی کہ کاغذ کے نوٹ جلانا لکڑی جلانے سے زیادہ سستا پڑتا تھا۔ یہ صورتحال اس قدر سنگین تھی کہ لوگوں کے پاس نہ صرف روٹی کے لیے پیسے ختم ہو رہے تھے، بلکہ انہیں گرم رہنے کے لیے اپنے ہاتھوں سے بنائے گئے کاغذی پیسے جلا کر گزارہ کرنا پڑ رہا تھا۔

تصور کریں، آج کے دور میں اگر ہمیں اپنی جمع پونجی جلانے پر مجبور ہونا پڑے تو یہ کتنا ناقابلِ یقین ہوگا؟ لیکن جرمن عوام کے لیے یہ حقیقت تھی۔ دنوں میں قیمتیں کئی گنا بڑھ جاتی تھیں، اور جو پیسہ آج کافی تھا، وہ اگلے دن تک کسی کام کا نہ رہتا۔

یہ وہ وقت تھا جب جرمنی پہلی جنگ عظیم کے نقصانات کا سامنا کر رہا تھا۔ جنگ کی بدولت نہ صرف ملک کی معیشت تباہ ہوئی بلکہ اتحادی طاقتوں نے جرمنی پر بھاری تاوان بھی عائد کیا تھا، جس کی ادائیگی کے لیے جرمن حکومت مسلسل نوٹ چھاپ رہی تھی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ کرنسی کی قدر دن بدن گھٹتی گئی اور اشیاء کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگیں۔

یہ کہانی جرمنی کے اس زمانے کی ہے جب لوگوں نے اپنی محنت کی کمائی کا کوئی مول نہ دیکھا اور انہیں ایسے حالات میں جینا پڑا جہاں پیسے کا کاغذ کی طرح کوئی مصرف نہ رہا۔

یہ سنہ 1997 کی بات ہے جب روس میں ہنٹر "ولادی میر مارکوو" نے برف پر چیتے کے قدموں کے نشان دیکھے اور ان کا پیچھا کرنا شروع...
24/09/2024

یہ سنہ 1997 کی بات ہے جب روس میں ہنٹر "ولادی میر مارکوو" نے برف پر چیتے کے قدموں کے نشان دیکھے اور ان کا پیچھا کرنا شروع کر دیا، تھوڑی دور جاکر اسے ان قدموں کے نشان چھوڑنے والا چیتا نظر آگیا، یہ چیتا اپنا شکار کیا ہوا جانور لیے بیٹھا تھا - چنانچہ شکاری نے اپنی بندوق سیدھی کی اورچیتے کا نشانہ باندھا اور اس پر فائر کر دیا - گولی چیتے کو نہ لگ سکی، چیتا دور تک بھاگتا ہوا ویرانے میں کہیں روپوش ہوگیا -
اب شکاری نے یہ کام کیا کہ اس چیتے کا شکار کیا ہوا جانور اٹھایا اور اسے لے کر اپنے رہائشی کیبن میں واپس آگیا -
یوڈیگی قبیلے کا کہنا ہے کہ جب کوئی شخص بنا وجہ کے چیتے کو نقصان پہنچاتا ہے تو وہ چیتے کی "امبا" یعنی انتقامی فطرت کو جگا دیتا ہے - یہی کام مارکوو نے کر دیا تھا، اس نے چیتے کو تکلیف پہنچا کر انتقامی کارروائی پر مجبور کردیا تھا -
اس چیتے نے دور ویرانے میں جاکر مارکوو کو اپنی تاک میں بیٹھا لیا تھا ، یہ آہستہ آہستہ واپس آیا اور مارکوو کا پیچھا کرتا ہوا اس کے کیبن کے بالکل قریب پہنچ گیا - یہ چیتا کیبن سے کچھ فاصلے پر مارکوو کی تاک میں بیٹھ گیا اور اس کے باہر نکلنے کا انتظار کرنے لگا -
اس چیتے نے 72 گھنٹوں تک درست حکمت عملی اور موقعے کا صحیح انتظار کیا اور جب مارکوو اپنے کیبن سے باہر نکلا تو چیتے نے اس پر فوراً حملہ کردیا - اس نے پہلے مارکوو کو شکار کی طرح جان سے مارا اور پھر اس کو کھا گیا - اس طرح چیتے نے اپنا بدلہ مارکوو سے لے لیا تھا-
یہاں روس میں آج بھی یہ واقعہ اسی طرح سنسنی خیز ہے جیسا کہ برسوں پہلے تھا -

بحوالہ کتاب: دی ٹائیگر
مصنف: جان ویلینٹ
آلوارو لائیز نے "وٹنس" میں لکھا کہ وہ روس کے انتہائی مشرق میں یوڈیگی قبیلے(یہ فطرت کے قریب رہتے ہیں اور جانوروں کی نفسیات کو بخوبی جانتے ہیں) کے ساتھ چیتے کے بارے میں ایک پروجیکٹ پر کام کر رہے تھے -
ایک دن جنگل میں شکار کے دوران شام کے وقت "دریائے بیکن" کے پاس "تیگا" کے مقام پر وہ سب کھو گئے، یہ لوگ واپسی کا راستہ تلاش کر رہے تھے کہ اچانک ان کے ساتھ آئے ہوئے کتوں نے بے تحاشا بھونکنا شروع کر دیا - یہ کتے چپ کروانے پر بھی خاموش نہ ہوتے تھے، ان لوگوں نے جب زمین پر دیکھا تو انہیںسائبیرین چیتے کے قدموں کے نشانات ملے -
اور جب دور اندھیری جھاڑیوں پر جب ان کی بے ساختہ نگاہ پڑی تو کیا دیکھتے ہیں کہ اندھیرے میں بہت سی نیلی آنکھیں لالٹین کی تیز روشنی کی طرح جگمگا رہی ہیں - دراصل یہ آنکھیں سائبیرین چیتوں کی تھیں جو انہیں مسلسل کئی گھنٹوں سے گھور رہے تھے -
یوڈیگی قبیلے میں ایک کہاوت مشہور ہے کہ؛
"اگر آپ نے چیتے کو ابھی ایک سیکنڈ پہلے ہی دیکھا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ چیتا آپ کو پچھلے ایک گھنٹے سے مسلسل گھور رہا ہے! "
جانداروں میں اونٹ ، چیتا ، ہاتھی ، کوبرا ناگ اور ریچھ کینہ رکھتے ہیں - جو انھیں تکلیف دیتا ہے، یہ پھر اس سے لازمی اپنا بدلہ اور انتقام لے کر حساب برابر کر دیتے ہیں!

انسانوں میں افغان قوم اپنا بدلہ لینا کبھی نہیں چھوڑتی - برصغیر پر قبضہ کے دوران جب انگریزوں کا واسطہ افغانوں سے پڑا تو برطانوی قوم یہ جملہ کہنے پر مجبور ہوگئی؛
"خدا تمھیں ہاتھی، کوبرا ناگ اور ایک افغان کے انتقام سے محفوظ رکھے-"
(بحوالہ کتاب: Around Afghanistan)

خدا تعالیٰ بھی اجازت دیتے ہیں کہ ظالم سےاپنا بدلہ لو؛

فَمَنِ اعْتَدَىٰ عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوا عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدَىٰ عَلَيْكُمْ ۚ
"جو تم پر زیادتی کرے تم بھی اس پر اسی کے مثل زیادتی کرو جو اس نے تم پر کی ہے! "(البقرہ: 194)

ایک شوہر کہانی بیان کرتا ہے: میں نے اپنی بیوی سے کسی بات پر دو مہینے تک ناراضگی رکھی۔ نہ اس سے بات کی اور نہ گھر میں کھا...
23/09/2024

ایک شوہر کہانی بیان کرتا ہے: میں نے اپنی بیوی سے کسی بات پر دو مہینے تک ناراضگی رکھی۔ نہ اس سے بات کی اور نہ گھر میں کھانا کھایا۔ پھر ہم نے بات چیت کی، اتفاق ہوا اور صلح ہو گئی۔ وہ مسئلہ حل ہو گیا جس کی وجہ سے میں ناراض تھا۔
لیکن میں نے محسوس کیا کہ میری بیوی اب اکیلے سونے کی عادی ہو چکی تھی۔
اس نے کہا، 'پوری زندگی میں سونے سے پہلے کتاب پڑھا کرتی تھی، لیکن تم سے شادی کے بعد میں تمہیں روشنی سے تنگ نہیں کرنا چاہتی تھی، اس لیے چھوڑ دیا تھا۔'
اور جب تم نے مجھ سے منہ موڑا، تو میں اپنی پرانی عادت کی طرف واپس چلی گئی اور اس میں سکون پایا۔

پہلے جب وہ کمرے میں آتی تھی تو میری سانسوں کی خوشبو کو پسند کرتی تھی، اور اب مجھے یوں لگتا ہے جیسے اسے اس کی عادت نہیں رہی، حالانکہ وہ مجھ سے 20 سینٹی میٹر دور سونا بھی برداشت نہیں کرتی تھی۔
اب وہ میرے کھانے میں نمک کی مقدار پر کوئی تبصرہ نہیں کرتی، جیسے کہتی تھی، 'دھیان رکھو، تمہارا بلڈ پریشر بڑھ جائے گا'۔ کیونکہ وہ اس بات کی عادی ہو چکی تھی کہ میں باہر کھانا کھاتا ہوں، اور اب اسے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کھانے میں نمک زیادہ ہے یا کم۔

پہلے وہ ہر وقت میرے ساتھ بات چیت کرتی تھی، لیکن اب وہ خاموش ہے، اپنے مطالعہ یا سلائی میں مصروف رہتی ہے۔
مجھے لگا کہ میں نے اپنی ناراضگی میں کوئی جیت حاصل کی ہے، لیکن حقیقت میں میں نے بہت کچھ کھو دیا جس کی اہمیت کا مجھے پہلے اندازہ نہیں تھا۔
اور جو قیمت میں نے ادا کی، وہ اُس چھوٹی جیت سے کہیں زیادہ تھی جو میں نے حاصل کی۔

کاش مرد یہ سمجھ سکیں کہ عورت دراصل مرد کا آئینہ ہوتی ہے، اور اس کے ساتھ جو کچھ ہوتا ہے وہ دراصل مرد کے اعمال کا نتیجہ ہوتا ہے، اس کے سوا کچھ نہیں۔"

Address

PONDA WALA CHOWK
Gujranwala
50250

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Mr.Hashmi writes posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share


Other Gujranwala convenience stores

Show All